• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:

میری والدہ عمر۹۴؍سال پیدائشی کرسچن ہیں، اور میں نے ۴۰سال قبل اسلام قبول کرلیا ہے اور مسلمان ہوں، میرے شوہر مرحوم بھی مسلمان تھے، میرے بچے بھی مسلمان ہیں، سب شادی شدہ ہیں اور علیحدہ رہتے ہیں۔ میں اپنی والدہ کی تنہا وارث ہوں، میری ایک اور بہن تھی جو فوت ہوگئی ہے، ہم دو بہنوں کے علاوہ اُن کی اور کوئی اولاد نہیں تھی، میری والدہ علیحدہ تنہا رہتی ہیں، ذاتی مکان ہے، اَثاثہ ہے وہ اپنی کل جائیداد منقولہ وغیرمنقولہ میرے نام وصیت کرنا چاہتی ہیں، یعنی Will(وصیت ) کے ذریعہ۔

کیا میں اُن کی وصیت کے مطابق اُن کی جائیداد کی وارث بن سکتی ہوں؟ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے کہ اُن کی چیزوں کو اپنی ملکیت کے طور پر قبول کرلوں اور تصرف میں لاؤں؟ شرعی جواب تحریر فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شریعت کی رو سے آپ اپنی والدہ کی وارث نہیں تاہم اگر آپ کی والدہ آپ کےلیے وصیت کرناچاہیں تو کرسکتی ہیں اوراس وصیت کی رو سے ایک تہائی (3/1)حصہ آپ کو ملے گا اور باقی والدہ کے ورثاء کو ملے گا چاہے وہ دور کے ورثاء ہی کیوں نہ ہوں اور اگر ورثاء وصیت کےمطابق ایک(3/1)حصہ سے زائد دینےپر بھی راضی ہوں یا دور کے ورثاء بھی نہ ہوں یا آپ کی والدہ آپ کو اپنی چیزیں اپنی زندگی میں اور حالت صحت میں  ہدیہ (گفٹ)کردیں اورآپ کو قبضہ بھی دیدیں تو ان ساری صورتوں میں ایک (3/1)حصہ سے زائدبھی آپ کا ہوگا۔

تصح الوصية من المسلم وغيره؛ لأنها نوع من البر، وهو مرغوب فيه في كل الأديان. وتجوز كما تقدم وصية المسلم للكافر، والكافر للمسلم، فليس الإسلام شرطاً لصحة الوصىة…. وصية الذمي: اتفق الفقهاء على جواز وصيته: لأنه من أهل التمليك، ويملك التصرف بماله كما يشاء بالبيع والهبة والوصية ونحوها.

وتكون وصيته كالمسلم جائزة نافذة في حدود ثلث التركة، ولا تنفذ في الزائد عن الثلث، مراعاة لحق الورثة.(الفقه الإسلامي وادلته 8/62)

واما اسلام الموصى فليس بشرط لصحة وصيته فتصح وصية الذمى بالمال للمسلم …..

ومن احكام الاسلام ان الوصية بما زاد على الثلث ممن له وارث تقف على اجازة وارثه وان لم يكن له وارث اصلا تصح من جميع المال كما فى المسلم والذمي…(10/486 بدائع الضائع)

فيبدء باصحاب الفرائض … ثم  بالعصبات من جهة النسب … ثم ذوى الارحام … ثم الموصي له بجميع المال (السراجى فى الميراث:ص، 8) 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved