• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وطی بالشبہ کی عدت

استفتاء

جناب مفتی صاحب ایک شخص نے بیوی کو تین طلاق دیدیے۔ پھر ساتھ آٹھ ماہ اس کے ساتھ رہتارہا۔ بیوی کو حلال جان کر صحبت بھی کرتارہا، پھر پتہ چلا کہ طلاق واقع ہوئی ہے، کیا اس معلومات کے بعد عدت گذارنا ضروری تھا، یا اس  آٹھ مہینے میں تین حیض گذرنے سے عدت گذرگئی تھی(حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے بہشتی زیور حصہ چہارم ” عدت کا بیان میں مسئلہ :11″ عدت گذارنے کا فرمایا ہے) اس عورت نے مزید عدت نہیں گذاری۔اور حلالہ کیا، لیکن حلالہ کے اس نکاح میں ایک گواہ تھا، بعد میں پتہ چلا کہ یہ حلالہ درست نہیں تھا۔ اس میں ایک ہفتہ گذرا ایک حیض بھی آیا، اس نے دوبارہ حلالہ کیا توبہشتی زیور سے معلوم ہواکہ پہلے حلالہ کی عدت گذارنا بھی ضروری تھا، جب کہ بہشتی زیور حصہ چہارم موت کی عدت کا بیان مسئلہ :5 میں ہے   کسی نے بے قاعدہ نکاح کیا تھا جیسے بے گواہوں کے نکاح کیا۔۔۔۔۔تو ایسے عورت کا نکاح صحیح نہیں ہوا، مرنے سے چار مہینے دس دن عدت نہ بیٹھے بلکہ تین حیض تک بیٹھے ۔

جناب مفتی صاحب ! اس بیان کو مد نظر رکھتے ہوئے ان سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں:

1۔کیا پہلے تین طلاق کے بعد مستقل عدت گذارنا ضروری تھا۔ یا سات آٹھ  مہینے میں تین حیض گذرنے سے عدت ختم ہوگئی تھی۔

2۔جس حلالہ میں ایک گواہ تھا اس کے بعد عدت گذارنا ضروری تھا۔

3۔پہلے حلالہ کی عدت گذارے بغیرجو دوسرا حلالہ ہوا درست تھا، جبکہ ان حلالوں کے درمیان ایک حیض آیا تھا۔

4۔اب اس عورت کے بارے میں کیا حکم ہے۔ سہ بارہ  (تیسری بار) حلال کرے یا نہیں؟ اگر گنجائش ہوتو نقل فرمائیں۔ اگر حلالہ ہے توکب کرے کتنے وقت بعد ،اور ایک عدت (تین حیض) گذارے یا؟؟؟

5۔پھر تین طلاق والا اس کے بعد حلالہ والا اور پھر حلالہ والا تین علیحدہ علیحدہ  عدت گذارے جو کہ  نو حیض ہوئے۔ یا صرف تین حیض گذار کر حلالہ کرے، جواب آسان الفاظ میں تحریر فرمائیں، فقہی حوالہ ضرور لکھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقوں کے بعد آٹھ ماہ تک بیوی سے (حلال سمجھ کر) جو صحبت کرتارہا ، وہ وطئ بالشبہ ہے ، وطی بالشبہ کا حکم یہ ہے کہ آخری وطی وعلیحدگی کے بعد تین حیض عدت گذارنا ضروری ہیں۔

لیکن چونکہ انہوں نے مزید عدت نہیں گذاری بلکہ اسی عدت کے اندر نکاح کیا۔ اور وہ بھی ایک گواہ کی موجوگی میں اس لیے مذکورہ نکاح دو  وجہوں سے یہ نکاح فاسد ہوا۔

دوسراحلالہ بھی چونکہ عدت گذارنے سے پہلے ہوا ہے، اس لیے وہ بھی فاسد ہوا۔ حلالہ صحیح ہونے کے لیے  نکاح کا صحیح ہونا شرط ہے۔

لہذا اب آخری وطی وطلاق کے بعد تین حیض عدت گذاریں اس کے بعد کہیں دوسری جگہ نکاح کریں، وہ دوسرا خاوند وطی کےبعد طلاق دے ، تو تین حیض گذارنے کےبعد پہلے خاوند سے نکاح کرسکتاہے۔

ومبدأ العدة بعد الطلاق وبعد الموت على الفور وتنقضي العدة إن جهلت المرأة بها…..وفيها أبانها ثم أقام معها زمانا ،قال الشامي: والحاصل أنه إن كتمه ثم أخبربه بعد مدة….وإن لم يكتمه بل أقربه من وقوعه فإن لم يشتهربين الناس فكذلك، وإن اشتهر بينهم تجب العدة من وقوعه وتنقضي العدة إن كان زمانها مضى، وهذا إذالم يكن وطئها بشبهة ظن الحل وإلا وجبت بالوطء عدة أخرى وتداخلتا كما مر ،وكذا كلما وطئها تجب عدة أخرى فلا تحل التزوج بآخر مالم تمض عدة الوطء الأخير…..ومبدأها (في النكاح الفاسد بعد التفريق…أو)المتاركة أي (إظهار العزم من الزوج( على ترك وطئها).(شامی،ص: 209،ج :5)

لا تنکح (مطلقة)…. ( بها ) أي بالثلاث ( لو حرة….)…. (حتى يطأها غيره)….(ولو) الغير(مراهقا) بنكاح نافذ خرج الفاسد والموقوف، فلو نكحها عبد بلا إذن سيده ووطئها قبل الإجازة لا يحلها.(الدرالمختار، ص: 45،ج 5)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved