• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

موبائل میں اذان والے سافٹ ویئر کا حکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب! گذارش ہے کہ آج کل موبائل میں ایسے سوفٹ ویئر ڈاؤن لوڈ ہو جاتے ہیں جو کہ نماز کا وقت داخل ہونے پر پوری یا جزوی ٹیپ شدہ اذان خود بخود چلا دیتے ہیں، جس سے آدمی اپنے کسی بھی کام میں مشغول ہو نماز کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ چونکہ ایسے سوفٹ ویئر ساری دنیا کے لیے کار آمد ہوتے ہیں، اس لیے یورپ و امریکہ وغیرہ ایسے ممالک کہ جہاں مساجد سے اذان کی آواز نہیں آتی، اور بہت سی جگہوں پر مسجد بھی قریب میں نہیں ہوتی۔ وہاں مسلمانوں کو ایسے سافٹ ویئر سے بہت سہولت رہتی ہے۔

نوٹ: یہ لازمی نہیں کہ وہ سوفٹ ویئر بہر صورت اذان چلا کر ہی نماز کا وقت بتائیں، سائیلنٹ رہ کر بھی نماز کا بتا سکتے ہیں۔ مگر  چونکہ اس صورت میں موبائل کی صرف بتی جلتی ہے آواز نہیں ہوتی، اس لیے مشغولیتوں میں نماز کا پتا نہیں لگتا۔ تو کیا موبائل میں ایسے سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرنا جائز ہے؟ اور موبائل میں چلنے والی اذان کے جواب دینے کا وہی حکم ہو گا جو کہ مسجد سے آنے والی اذان کا ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ چونکہ حدیث کی رو سے اذان کی مشروعیت دو وجہوں سے ہوئی ہے۔ (1) نماز کا وقت داخل ہونے کا  بتانے کے لیے۔ (2) مسلمانوں کو نماز کے لیے اکٹھا ہونے کی دعوت دینے کے لیے۔ اس لیے اذان کے الفاظ کو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔  جبکہ موبائل میں چلنے والی اذان مسلمانوں کو اکٹھا ہونے کی دعوت دینے کے لیے نہیں ہوتی، کہ وہاں کوئی جگہ نہیں ہوتی کہ جہاں سے اذان دے کر اکٹھا ہونے کی دعوت دی جا رہی ہو۔ البتہ موبائل میں چلنے والی اذان سے وقت داخل ہونے کا علم ہو جاتا ہے۔

اس لیے اولاً تو مسلمان جہاں بھی ہوں اس بات کی کوشش کریں کہ وقت پر باقاعدہ اذان دے کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے۔ لیکن اگر کوئی شخص اذان سافٹ ویئر کو ڈاؤن لوڈ کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ کیونکہ اس میں اذان کے الفاظ کو ان کے مقصد سے ہٹ کر استعمال نہیں کیا جا رہا۔

2۔ موبائل میں چلنے والی اذان میں دعوت دینے والا کوئی  نہیں ہے، اس لیے جواب بھی نہیں دیا جائے گا۔ البتہ ان کا احترام ضروری ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved