• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عذر کی وجہ سے اسقاط حمل

استفتاء

میں بچپن سے ہی ذہنی الجھنوں اور پریشانیوں کا شکار رہا ہوں، جب چھوٹا تھا تو پڑھائی میں بالکل دل نہیں لگتا تھا، والدہ نے بڑی مشکل سے مار مار کر پڑھائی کروائی، بچپن ہی سے کسی بھی چیز پر focas کرنا میرے لیے مشکل رہا، لیکن میرے ماں باپ کو اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی، بڑی مشکل سے انجنیئرنگ یونیورسٹی لاہور میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوا تو پہلے ہی سال میری چار سپلیاں آ گئیں، میں 3rd  year  میں تھا جب پہلی مرتبہ سوچوں کا اٹیک ہوا کہ میں انجنیئرنگ کے بعد MSC کروں یا MBA کروں۔ میری حالت اتنی خراب ہوئی کہ  3rd  year کے فائنل امتحان کے دوران میں نے پرچہ حل کرنا بیچ میں چھوڑ دیا اور میں 20 منٹ تک سوچتا رہا کہ انجنیئرنگ کے بعد میں نے  MSC کرنی ہے یا MBA۔ اس وقت میں نے اپنے ماں باپ کو بتایا کہ میں ذہنی بیماری کا شکار ہوں، وہ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے اور diagnosis (تشخیص) کیا کہ مجھے ایک ذہنی بیماری (OCD) ۔میں پچھلے 20 سال سے اس بیماری کا شکار ہوں اور کم از کم دس  ماہر نفسیات کو اعلاج کے لیے وزٹ کر چکا ہوں اور مسلسل دوائیاں کھا رہا ہوں۔

میری پہلی شادی ہوئی لیکن ذہنی حالت کی وجہ سے ٹوٹ گئی۔ پھر 8 سال بعد میری دوسری شادی ہوئی۔ شروع میں حالات بہتر ہوئے لیکن بعد میں بتدریج حالات بد سے بدتر ہوتے گئے، میں پچھلے 8 سال میں 5 نوکریاں چھوڑ چکا ہوں اور آخر کار اپنی اسی ذہنی حالت کی وجہ س مجھے مکمل طور پر نوکری چھوڑنی  پڑی اور میں اپنے بوڑھے ماں باپ پر مکمل طور پر dependant ہو کر رہ گیا ہوں Financially بھی اور psychically بھی۔ اپ میں نے اپنے ماموں اور ابو کے ساتھ مل کر ڈیری فارم کا بزنس شروع کیا ہے، لیکن اپنی بیماری کی وجہ سے میں اس بزنس پر بھی پوری توجہ نہیں دے پاتا۔

میں بیماری کی ایک اور مثال دیتا ہوں۔ دو ہفتے پہلے میرے ذہن میں آیا کہ مجھے ہر وقت "لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين” کا ورد کرنا چاہیے جیسے ہی ورد شروع کیا دماغ نے کہنا شروع کیا کہ نہیں مجھے  "لا حول و لا قوة إلا بالله” کا ورد کرنا چاہیے، میں دونوں ورد نہیں کر پایا اور سوچوں کے عذاب میں مبتلا ہو کر تین دن تک سوتا رہا، ان تین دنوں میں اپنی بیوی بچوں پر کوئی توجہ نہیں دے پایا، اور نہ ہی اپنے بزنس پر، مجھے اندازہ نہیں کہ اپنی ذہنی کیفیت کے ساتھ اس بزنس میں بھی کامیاب ہو سکوں گا یا نہیں؟ اور کس وقت یہ بزنس بھی ختم ہو جائے اور میرے پاس کرنے کو کچھ بھی نہ بچے۔

اللہ نے 8 سال میں مجھے ایک 7 سال کا بیٹا اور 3 سال کی بیٹی دی ہے۔ میں اپنی بیماریوں کی وجہ سے ان دو بچوں پر توجہ نہیں دے پا رہا ہوں اور ان کی مکمل ذمہ داری  میری بیوی سنبھال رہی ہے، اور جب میری طبیعت خراب ہوتی ہے تو میری بیوی کو مجھے بھی سنبھالنا پڑتا ہے، وہ ان حالات کی وجہ سے پہلے ہی کافی پریشان رہتی تھی کہ اب ایک اور  بہت بڑی پریشانی ہم میاں بیوی پر ٹوٹی ہے۔ جب ہمارے بیٹے نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ 5 سال کی عمر سے اپنے sexual part نہ صرف خود ٹچ کرتا رہا ہے بلکہ گھر کے نوکروں سے بھی کرواتا رہا ہے، اور اس چیز کو لے کے اس کے اندر guilt  آ گئی ہے۔ ہم میاں بیوی کو اتنی چھوٹی سی عمر میں اس کو ماہر نفسیات کے پاس لے جانا پڑا ہے۔  میرے خاندان میں OCD کا مسئلہ موجود ہے، میرے سگے ماموں کو ذہنی مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ پچھلے 25 سال سے کوئی کام نہیں کر رہے۔ اور مسلسل  ہیں۔

ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں چائلد سپشلسٹ نے کہا کہ ہم میاں بیوی کو اپنے بیٹے پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس میں OCD كے symptoms نہ آ جائیں، اور ہماری غلطی سے وہ بھی OCD کا مریض بن سکتا ہے۔ مالی مسائل تو اپنی جگہ پر ہیں لیکن اصل مسئلہ میری اور میرے بچے کی ذہنی حالت کا ہے جو ہم میاں بیوی کے لیے ایک عذاب مسلسل ہے، کیونکہ ہمیں اس کا کوئی مستقل حل نظر نہیں آ رہا۔ میرے اور میری بیوی کے Physical Relation ship نہ ہونے کے برابر ہے۔ پچھلے تین سال میں شاید میں دس سے پندرہ بار اپنی بیوی کے پاس گیا ہوں گا۔ ان حالات کی وجہ سے میں اور میری بیوی بہت اچھی طرح جانتے تھے کہ ہم ایک اور بچہ پیدا کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس لیے ہم نے مکمل احتیاط سے کام لیا، لیکن اس سب احتیاط کے باوجود میری بیوی  حاملہ ہو گئی، ہم دونوں میاں بیوی اس خبر سے بے انتہا پریشان ہیں، میں اپنی ذہن بیماری کی وجہ سے اپنے ان دو بچوں کو بھی وہ توجہ نہیں دے پا رہا جو ایک باپ کو دینی چاہیے۔ میری بیوی پر ان دو بچوں کو سنبھالنے کے علاوہ مجھے بھی سنبھالنے کو بوجھ ہے۔

ایسے حالات میں میں اور میری بیوی تیسرے بچے کی کفالت کی ذمہ داری سنبھالنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ میرے والدین جو کہ اس بڑھاپے میں اپنے ساتھ ساتھ مجھے اور میری بیوی بچوں کو بھی سنبھال رہے ہیں وہ مزید کسی ذمہ داری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اپنی ذہنی بیماری کی وجہ سے اور ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے ہم میاں بیوی یہ بچہ نہیں چاہتے۔

آپ سے مؤدبانہ التجا ہے کہ ان حالات میں ہماری رہنمائی فرمائیں کیونکہ پورا خاندان اس وقت شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ مجھے ان حالات میں اپنے دو بچوں اور بیوی کو ہی سنبھالنا بہت مشکل محسوس ہو رہا ہے تو تیسرا بچہ میں کیسے سنبھا لوں گا؟   عمر خالد

بیوی کا بیان

میرا نام صباحت عمر ہے اور میری شادی کو 8 سال ہو چکے ہیں، شادی کے وقت مجھے اپنے شوہر کی بیماری جو کہ ocd ہے کا نہیں پتا تھا مگر ان کو فیصلہ کرنے میں دقت ہوتی ہے، اس بات کو میں نے زیادہ دھیان نہ دیا اور شروع کے کچھ سال بہت اچھے گذرے، جیسے جیسے وقت کے ساتھ ذمہ داری بڑھتی گئی تو عمر کے ذہنی مسائل سامنے آنا شروع ہوئے جن کو میں اس وقت handle کر لیتی تھی، کیونکہ میرا ایک ہی بچہ تھا اور وہ بھی چھوٹا تھا، اس لیے پوری توجہ عمر کو دینے سے وقت اچھا گذرتا چلا گیا، نوکری کرنے کا مسئلہ شروع سے ہی ان کو پربلم کرتا تھا مگر فیملی کی مدد سے گذارہ کرتے رہے، مگر جب دوسری بیٹی ہوئی اور مزید ذمہ داری بڑھی ساتھ ہی میرا بیٹا سکول جانے کے قابل ہو گیا تو میرا دھیان عمر کی طرف کم ہوتا چلا گیا جس کی وجہ سے  مسئلے پیدا ہونے شروع ہوئے۔ میں یہ سارا برداشت کرتی چلی گئی مگر ذہنی طور پر بہت پریشانی رہتی تھی، آہستہ آہستہ میرا بھی Stamina کم ہوتا گیا، کیونکہ میرے دونوں بچے Hyper ہیں اور وہ بھی شدید۔ ساتھ ہی میرے ۔۔۔ کے ساتھ بھی ذہنی اختلافات چل پڑے جس کی وجہ سے صرف اور صرف عمر کی بیماری تھی، کیونکہ عمر ان کے ساتھ جو بھی بات کرتے یا رویہ رکھتے وہ سمجھتے میں کرواتی ہوں، حالانکہ عمر کی ذہنی بیماری کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوتی تھی، مگر ان کے گھر والوں نے وہ بات نہ سمجھی اور اتنی بڑی لڑائی ہوئی کہ انہوں نے ہمیں گھر سے نکال دیا مگر پھر ان کے ماموں نے بیچ میں پڑ کر معاملے کو سلجھایا، اس طرح ہمارے خاندان میں آپس میں بھی بہت خلا آ چکا ہے اور مجھے ان کی کوئی سپورٹ نہیں ہے اور اس وقت ذہنی طور پر وہ بھی اس بچے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ پھر یہ سارا معاملہ کیسے سنبھلے گا؟ میں پچھلے ڈھائی سال سے پریشانیوں جس میں جسمانی اور ذہنی دونوں شامل ہیں کا شکار ہوں۔آخر میں میں اپنے گھر کو سنبھالنے کے قابل ہوئی تھی کہ یہ تیسرے بچے کی خبر نے یکدم سب کچھ ہلا کر رکھ دیا ہے۔

عمر سے کوئی جاب نہیں ہو سکی اور آہستہ آہستہ ان کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے۔ اب عمر نے ایک بزنس  کیا ہے مگر اپنی ocd کی وجہ سے اس پر بھی کوئی خاص دھیان نہیں دے پاتے اور کتنے کتنے دن کھائے پیے بغیر سوئے رہتے ہیں اور ان کو میرا اور بچوں کا کوئی دھیان نہیں ہوتا، مجھے بھی پورا وقت نہیں دیتے، میں نے سمجھوتہ  کر لیا ہے  ان دو بچوں کے لیے مگر تیسرے بچے کو اکیلے میں نہیں سنبھال سکتی، عمر اور گھر والوں کی سپورٹ کے بغیر۔

پچھلے سال ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جس میں بات طلاق تک پہنچ گئی تھی جس کی وجہ ان کی ocd یعنی ذہنی بیماری تھی کیونکہ وہ یہ سب Stress کو Hendle نہیں کر پا رہے تھے اور کہتے تھے کہ میں نے شادی کر کے غلطی کی ہے، نہ ہی میں شادی کرتا اور نہ ہی یہ بچے ہوتے اور نہ ہی مجھے یہ سب Stress آتا۔ میرے اور میرے شوہر کے درمیان کوئی physical relation ship  نہیں ہے، جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

اب پچھلے مہینے سے میں اپنے بیٹے کے لیے بھی انہی قسم کے مسئلوں سے دو چار ہو رہی ہوں کہ اس کو بھی اب کچھ عرصے سے یہ مسئلہ رہا ہے کہ وہ اپنا sexual part خود بھی touch کرتا رہا ہے اور گھر کے دوسرے ملازموں سے بھی کرواتا رہا ہے اور جب اس نے مجھے بتایا تو اب تو guilt میں آ کے ان سوچوں کو بار بار میرے ساتھ Discuss کرتا ہے اور اس وجہ سے مجھے اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا پڑا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس کو بہت زیادہ احتیاط اور توجہ کی ضرورت ہے ورنہ یہ بھی  کا شکار ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ ان کے خاندان میں بھی ہے۔ میں اکیلی اتنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے میں لگی ہوئی ہوں کہ میں نے ان کے لیے کوئی بھی ذہن نہیں رکھی ہوئی اور ان کے سارے کام اور لانے لے جانے کے کام بھی سب خود کرتی ہوں، تاکہ یہ صحت مند رہ سکیں اور ان کی اچھی پرورش کر سکوں اس وجہ سے میری اپنی ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی بہت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور میں مزید ذمہ داری لینے کی ہمت نہیں رکھتی۔

ان حالات میں میں اور میرے شوہر تیسرا بچہ نہیں چاہتے۔ آپ سے گذارش ہے کہ ہمیں صحیح طریقے سے رہنمائی کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر حمل کو ابھی 120 دن نہیں گذرے تو اسقاط کرانے کی اجازت ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved