• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک بیٹا، تین بیٹیاں

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ

میں نے ایک دکان خریدنے کے لیے اپنے والد صاحب سے پندرہ لاکھ (1500000) روپے قرض لیے تھے، کچھ رشتہ داروں سے بھی رقم قرض لی تھی۔ بعد میں والد صاحب کا انتقال ہو گیا، اور پھر والدہ کا بھی انتقال ہو گیا، اور میں ابھی تک کافی مقروض ہوں، اس وجہ سے میری ایک بہن نے ان پندرہ لاکھ میں سے اپنا حصہ چھوڑ دیا۔

1۔ اب آیا ان کا یہ چھوڑنا صرف میرے حق میں ہو گا یا تمام ورثاٗ کے حق میں؟

2۔ اور اس کے مطابق اس رقم کی شرعی تقسیم کیا ہو گی؟  ورثاء میں  میں ایک بھائی اور تین بہنیں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اپنا حصہ چھوڑنے والی بہن کا حصہ صرف بھائی یعنی آپ کو ہی ملے گا، سب ورثاء  میں تقسیم نہ ہو گا۔ چنانچہ 1500000 (پندرہ لاکھ) میں آپ کو 9 لاکھ روپے، اور باقی دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو 3-3 لاکھ روپے ملیں گے۔

هبة الدين ممن عليه الدين  و إبراؤه يتم من غير قبول من المديون و يرتد برده. ذكره عامة المشائخ رحمهم الله و المختار. (هندية: ٤/ ۳۸٤) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved