• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آٹھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں

استفتاء

جناب مفتی صاحب! میرے والد صاحب وفات پا گئے ہیں۔ والد صاحب کے وفات کے وقت ہم آٹھ بھائی اور پانچ بہنیں تھیں۔ میرے والد صاحب کی وراثت میں ایک گھر، کچھ کیش اور گھریلو سامان موجود ہیں۔ وراثت کس طرح تقسیم کی جائے؟ ق

نوٹ: ہماری والدہ کو ہمارے والد نے وفات سے تقریباً دس سال پہلے طلاق دیدی تھی۔ نیز ہم آٹھ کے علاوہ ایک نواں بھائی بھی تھا، جو کہ والد صاحب کی زندگی ہی میں فوت ہو گیا تھا۔ اسکی ایک بیوی اور دو بیٹیاں تھی۔ نیز ان کے والد اور والدہ بھی اس وقت حیات تھیں۔

ہمارا سوال صرف اپنے والد کی میراث سے متعلق ہے کہ اس میں ہمارا کتنا کتنا حصہ بنے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد کی کل میراث کو 21 حصوں میں تقسیم کر کے 2-2 حصے ہر بھائی کو، اور ایک ایک حصہ ہر بہن کو ملے گا۔ بیوی کو چونکہ پہلے ہی طلاق ہو چکی ہے۔ اس لیے ان کا حصہ آپ کے والد کی میراث میں نہ ہو گا۔ نیز نواں بھائی بھی چونکہ آپ کے والد ہی کی حیات میں فوت ہو چکا تھا۔ اس لیے اس کی بیوی یا اولاد کا بھی آپ کے والد کی میراث میں حصہ نہ ہو گا۔ صورت تقسیم یہ ہے:

21                            والد                        

8 بیٹے                            5 بیٹیاں

2+2+2+2+2+2+2+2                 1+1+1+1+1 ۔۔۔   فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved