• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

باپ کے ہوتے ہوئے بھائی محروم ہوتے ہیں

استفتاء

ہم چار بھائی تھے بڑے بھائی نے عرصہ دراز سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد والدین اور بہن بھائیوں سے علیحدگی اختیا کرلی تھی ۔ جبکہ دوسرے  نمبر والے بھائی ہمارے ساتھ تھے اور والدین وبھائیوں کی کفالت بھئی کرتے تھے ان کی شادی بھی نہیں  ہوئی تھی۔  انہوں نے اپنی کمائی سے والد محترم کے پاس 6 تولہ  سونا  رکھوایا تھا کہ میری شادی میں کام آئے گا اللہ تبارک وتعالیٰ کا کرنا کہ وہ  شہید ہوگئے ۔ ان کی شہادت کے بعد بڑے بھائی نے والد محترم سے کہاکہ جو سونا چھوٹے بھائی کا آپ کے پاس رکھا ہوا ہے وہ آپ مجھے دے دیں میرے پاس محفوظ رہے گا۔ضرورت پڑنے پر آپ کو واپس کردوں گا تو والد محترم نے ان کو یہ سونا دیدیاکہ ٹھیک ہے سنھبال  کے رکھ لو بڑے بھائی ایسے گھر تو  کچھ عرصہ بعد تیسرے نمبر والے بھائی کا رشتہ  ہوا  تو اس وجہ سے بڑے بھائی  سے سونے  کی  واپسی کا مطالبہ کیا مگر بڑے بھائی سونے پر قابض ہوگئے کہ یہ میرا  ہے انکار کردیا بڑی منتوں سماجتوں سے فقط 2 تولہ سونا واپس کیا  4 تولہ سونا  اب بھی ان کے پا س ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی فرمادیں کہ اس کی تقسیم کسیے ہوگی؟ اور کون اس کے حق دار ہونگے۔

نوٹ: والدہ کا انتقال پہلے  ہی ہوچکا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے شہید بھائی کے سارے مال کے وارث  آپ کے والد ہوں گے۔ اور آپ سب  بھائی محروم ہوں گے۔

أما الأب فله أحوال ثلاث۔۔والتعصيب المحض۔۔۔وذلك عند عدم الولد وولد الإبن وإن سفل۔ (سراجی6)

والمحجوب يحجب بالإتفاق كالإثنين من الإخوة والأخوات فصاعداً من أي جهة كانا فإنهما لا يرثان مع الأب ولكن يحجبان الأم من الثلث  إلی السدس۔(سراجي  ص17) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved