• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کا شوہر سے بچے کو دودھ پلانے کا عوض مانگنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بیوی  کا کہنا ہے کہ میں تمہارے بچے کو دودھ پلاتی ہوں یہ میرا تم پر احسان ہے، میرا حسان مانو ورنہ مجھے دودھ پلانے کے پیسے دو۔ کیا عورت دودھ پلانے کے پیسے مانگ سکتی ہے؟

وضاحت: بچہ اسی بیوی کی اولاد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کا اپنی اولاد کو دودھ پلانا خاوند پر ایک قسم کا احسان ہے کیونکہ دودھ پلانا عورت پر ایسی ذمہ داری نہیں جس پر شوہر عورت کو شرعاً مجبور کر سکے۔ لہذا اگر بیوی دودھ نہ پلائے تو بچے کے لیے کوئی دوسرا بندوبست کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے۔ البتہ ماں اپنے بچے کو اگر دودھ پلائے تو شرعاً اس کا عوض نہیں لے سکتی۔

تنویر الابصار (5/354) میں ہے:

(وليس على أمه إرضاعه) قضاءً بل ديانة.

قال الشامي تحت قوله: (لا يستأجر الأب) علله في الهداية بأن الإرضاع مستحق عليها ديانة … فلا يجوز أخذ الأجرة عليه. (5/355 ) ………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved