• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

داماد کو گھر میں رکھنے کی وجہ سےنکاح پر اثر

استفتاء

السلام علیکم : عرض ہے کہ میں کافی عرصے سے ایک مسئلے میں پریشان ہوں اور جو بھی بات ہوتی ہے۔ اس کو سچ سچ آپ کے گوش گزار کررہا ہو ں تاکہ اس مسئلے کے  ہر پہلو پر غور کرکے مجھے تسلی بخش جواب دیں تاکہ ہم سب اللہ پاک کی ناراضگی سے بچ جائیں ۔

میرے چھوٹے بھائی کی شادی سگے تایا کی بیٹی سے ہوئی تھی جب لڑکی کو گھر بیا ہ کر لائے تو وہ ٹھیک نہیں تھی یعنی اس میں کنوارہ پن نہیں تھا۔ تین ماہ تک میرا بھائی لڑکی سے پوچھتارہا وہ کبھی کس کا اور کبھی کس کا بتائے آخر کا پورے گھر میں بات پھیل گئی تورات کے وقت ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمارا بھائی لڑکی کو معاف کردے تو اس کی ہم دوسری شادی کروادیں گے۔ لیکن ان کا آپس میں نبھا نہیں ہورہا تھا۔ تو ہم نے کہا کہ لڑکی کو طلاق دے دو۔ جب ہم نے یہ فیصلہ کیا تو لڑکی بہت خوش ہوئی اورا سی خوشی میں اس نے بھائی کو سارا ماجرا بتایا کہ اس کے ساتھ زنا اس کے بہنوئی نے کیا ہے۔ اس کا بہنوئی یعنی ہماری تائی کا داماد ہماری تائی کے گھر میں ہی رہتاہے ۔ ہماری تائی کہتی ہے کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی یعنی تائی جو ان ہے اورا پنے داماد کو ساتھ رکھا ہواہے۔ اور اپنی خواہش پوری کرتی ہے۔ میرے والد صاحب نے تین ماہ کا ٹائم میری تائی کے بھائیوں کو دیا تھا کہ اس کو داماد سے الگ کرو۔ (چونکہ ہمارے تایا جان کا انتقال ہوچکا ہے) تو والد صاحب نے یہ بھی بتایا کہ جو خرچہ ہمارے اوپر ڈالو گے ہم دیں گے لیکن ان کا داماد کے ساتھ خود رہنا اور جوان بچیوں کا رکھنا غلط ہے۔ اور خاندان والوں کو یہ بھی بتایا کہ اگر تم ایسا نہیں کرو گے ان کو الگ نہیں کروگے تو ہم آپ لوگوں کے گھروں میں نہیں آئیں گے اور  آپ ہمارے گھر نہیں آسکتے۔

ہماری یہ رہنمائی کردیں کہ اس صورت میں قطع تعلقی درست ہے یا نہیں اور اس کے داماد کا نکاح باقی رہا یا کہ نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں اگر آپ حضرات کو غالب گمان ہے کہ آپ کی تائی اور ان کا خاندان اس برائی میں مبتلاء ہیں تو آپ ان سے قطع تعلقی کرسکتے ہیں۔

رخص للمسلم أن يغضب على أخيه  ثلاث ليال لقلته، ولا يجوز فوقها إلا إذا كان الهجران في حق من حقوق الله تعالى فيجوز فوق ذلك….وأجمع العلماء على أن من خاف من مكالمة أحد وصلته ما يفسد عليه دينه أو يدخل مضرة في دنياه يجوز له مجانبته وبعده .(مرقاة 85 /759۔758 ،حدیث:5027)۔

2۔ چونکہ نکاح کا ٹوٹنا یقینی نہیں اس لیے نکاح برقرار ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved