• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو بیویاں، 4 بیٹے اور 5 بیٹیاں

استفتاء

میرے بھائی *** کا رضائے الہٰی سے انتقال ہو گیا ہے، اس سلسلے میں کچھ آپ سے وراثت کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں، مرحوم ایک پارٹنر شب ممبر کے ہیڈ تھے، وہ فرم میں Disbutted ہے، اس فرم کو ان کا منچلا بیٹا *** دیکھتا ہے، بڑا بیٹا  شاہد ضیاء الگ رہتا ہے، اس کو بھی نام سیٹ کیا ہوا ہے، اس کی فیکٹری الگ ہے اور ذاتی گھر بھی ہے۔

مرحوم کی چار شادیاں تھی، دو کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہو گیا، فی الحال دو زندہ ہیں، پہلی بیوی*** سے دو بیٹے دو بیٹیاں*** اور *** دونوں کی شادیاں کر دی اور دونوں بیٹوں میں سے ایک کی شادی کر دی ہے، بڑا بیٹا الگ کاروبار کرتا ہے، چھوٹا بیٹا پارٹنر شب فرم کو سنبھالتا ہے۔ اور *** کے پاس گھر ہے جو شاہد کے نام ہے۔ دوسری بیوی*** ہے اس کا بھی انتقال ہو چکا ہے، اس سے بھی دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، بیٹوں کے نام *** اور *** ہیں، جبکہ بیٹی کا نام ث***ہے، ایک بیٹے اور ایک بیٹی کی شادی کر دی ہے، دوسری بیوی کے پاس بھی گھر ہے، ***اور*** فیملی کا سارا خرچہ فرم اٹھاتی ہے، سب کے پاس گاڑیاں ہیں۔  تیسری بیوی سے کب شادی ہوئی معلوم نہیں مگر وہ موجود ہے، اس کو بھی گھر لے کر دیا ہوا تھا، اس سے کوئی اولاد نہیں۔ اسی طرح چوتھی بیوی ہے جس سے ایک بیٹی ہے جو انہی سے ہے، اس کے پاس بھی گاڑی ہے۔

مجھ سے بھائی نے کہا تھا کہ تیسری اور چوتھی کا جائیدادمیں کوئی حصہ نہیں اور میں یہ لکھوا دوں گا، مگر یہ نہ ہو سکا، وہ آخر تک ان کی زوجیت میں رہیں۔ اس تفصیل کی روشنی میں مطلوب یہ ہے کہ ضیاء الدین مرحوم کی وراثت میں کون کون حقدار ہے؟*** اس وقت کاروبار کا اونر ہے وہ چاہتا ہے کہ والد صاحب نے جو کچھ چھوڑا ہے میں اس کی صحیح تقسیم کر سکوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  میں مرحوم کے کل ترکہ کو 208 حصوں میں تقسیم کر کے 13-13 حصے دونوں بیویوں کو، 28-28 حصے ہر بیٹے کو، اور 14-14 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

8×26= 208                                          

2 بیویاں              4 بیٹے                       5 بیٹیاں

8/1                           عصبہ

1×26                        7×26

26                                      182

13+13            28+28+28+28    14+14+14+14+14                فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

نوٹ: اس جواب میں صرف اتنی بات ذکر کی ہے کہ کس وارث کا کتنا حصہ بنتا ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ  کون کون سے اشیاء وراثت میں شامل ہوں گی تو چونکہ اس کا سائل نے سوال نہیں کیا، اس لیے اس کا جواب  میں بھی ذکر نہیں کیا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved