• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

محرمات پر مشتمل شادی میں شرکت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل شادیوں میں بینڈ باجا اور بے پردگی اور دوسرے لہو کام ہوتے ہیں، اور وہ کسی کو دعوت دیں کہ آپ شادی میں شرکت کریں۔ آیا کہ ایسی صورت میں ایسی شادی میں شرکت کرنی چاہیے یا نہیں؟ براہ مہربانی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس شادی میں سوال میں ذکر کردہ منکرات ہوں تو ایسی شادی میں شرکت کے بارے میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے:

شادی میں جانے سے پہلے ہی معلوم ہو جائے کہ اس شادی میں یہ یہ منکرات ہیں تو دعوت قبول نہ کرے، البتہ اگر قوی امید ہے کہ میرے جانے سے بوجہ میری شرم اور لحاظ سے وہ امر موقوف ہو جائے گا تو جانا بہتر ہے۔ اور اگر معلوم نہ تھا اور چلا گیا اور وہاں جا کر دیکھا ، تو اگر یہ شخص مقتدائے دین ہے تب تو لوٹ آئے اور اگر مقتدا نہیں عوام الناس سے ہے تو اگر عین کھانے کے موقع پر وہ امر خلاف شرع ہے تو وہاں نہ بیٹھے اور اگر دوسرے موقع پر ہے تو  ۔۔۔ مجبوری بیٹھ جائے اور بہتر ہے کہ صاحب مکان کو فہمائش کرے اور اگر اس قدر ہمت نہ ہو تو صبر کرے اور دل سے اسے برا سمجھے۔ اور اگر کوئی شخص مقتدائے دین نہ ہو لیکن ذی اشرف صاحب  وجاہت ہو کہ لوگ اس کے افعال کا اتباع کرتے ہوں تو وہ بھی مسئلہ میں مقتدائے دین کے حکم میں ہے۔

مسلم شریف میں ہے:

من رأى منكم منكراً فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، و ذلك أضعف الإيمان. (رقم الحديث: 49)

فتاویٰ شامی (9/ 574) میں ہے:

دعي إلى وليمة وثمة لعب أو غناء قعد و أكل لو المنكر في المنزل فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج مع …. لقوله تعالى فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين فإن قدر على المنع فعل و إلا يقدر صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان مقتدى و لم يقدر على المنع خرج و لم يقعد لأن فيه شين الدين، و المحكي عن الإمام كان قبل أن يصير مقتدى به و إن علم أوّلا باللعب لا يحضر أصلاً سواء كان ممن يقتدى به أو لا، لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله. ابن كمال … قال الشامي تحت قوله (لا ينبغي أن يقعد) أي يجب عليه قال في الاختيار كان استمال اللهو حرام و الإجابة سنة و الامتناع عن الحرام أولى. اھ و كذا إذا كان على المائدة قوم يغتابون لا يقعد فالغيبة أشد من اللهو و اللعب. و تحت قوله (لا يحضر أصلاً) إلا إذا علم أنهم يتركون ذلك احتراماً له فعليه أن يذهب ابن كمال … و الأوضح ما في التبيين حيث قال: لأنه لا يلزمه إجابة الدعوة إذا كان هناك منكر اھ……….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved