• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشت سے زائد داڑھی کاٹنا

استفتاء

ایک دوست ہے جس کی داڑھی ناف تک ہے اور جب وہ آفس جاتا ہے تو داڑھی کو سمیٹ لیتا ہے اور چھٹی کے دل کھول لیتا ہے، اگر ہم اس سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ مجھے قرآن یا حدیث میں سے داڑھی کٹوانے کا حکم دیکھا دیں، آپ قرآن حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک مٹھی سے زائد داڑھی کے بالوں کو کٹوانا احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔

عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أنه ﷺ كان يأخذ من لحيته من عرضها و طولها. (ترمذي: 2/ 105)

حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے نقل کرتے ہیں اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں: بے شک حضور ﷺ اپنی داڑھی مبارک کو طول و عرض سے کاٹ لیا کرتے تھے۔

و كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا حج أو اعتمر قبض علی لحيته فما فضل أخذه. (بخاري: 2/ 875)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ حج یا عمرہ سے فارغ ہوتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی سے پکڑ لیتے تھے، جو حصہ زائد ہوتا اسے کاٹ لیا کرتے تھے۔

قد روي عن أبي هريرة رضي الله عنه أيضاً أنه كان يقبض علی لحيته فيأخذ ما فضل عن القبضة. (ترمذي: 1/ 105)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی یہی عمل تھا کہ وہ قبضہ سے زائد داڑھی کاٹ لیا کرتے تھے۔

لہذا ان روایات سے یہ معلوم ہوا کہ داڑھی کی مقدار مسنون ایک مشت ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved