• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

راستے کا جھگڑا

استفتاء

ایک گاؤں کے چند گھروں کے سامنے سے سرکاری راستہ گذرتا ہے، وہاں دو فریقین ہیں، ان میں سے ایک فریق وہ ہے جس کے گھر کے آس پاس راستہ گذرتا ہے، وہ دوسرے فریق کو مذکورہ راستے سے چلنے  منع کرتے ہیں او ر مطالبہ کرتے ہیں کہ چونکہ آپ کی زمین کے ساتھ ہماری فلاں زمین  ہے وہاں سے ہمیں بھی راستہ دو جبکہ یہ سرکار راستہ نہ ہے۔ اس کی ذاتی ملکیت ہے اس وجہ سے وہ راستہ ذاتی ملکیت سے نہیں دینا چاہتے اور لڑائی کا خطرہ ہے۔

لہذا مندرجہ بالا مسئلہ کی روشنی میں  خدانخواستہ اگر لڑائی ہوجاتی ے تو قتل و قتال کی نوبت آسکتی ہے۔ اس کی ذمہ داری کس پر ہوگی اور خدا کے ہاں کون سا فریق حق پر ہوگا او کونسا فریق غلطی پر ہوگا۔ اگر اس میں کوئی قتل ہوجائے تو ذمہ داری کس پر ہوگی اور کونسا فریق جنتی اور کونسا فریق جہنمی ہوگا۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

وضاحت: مذکورہ زمین جس کے لیے راستہ کا مطالبہ کیا جارہاہے کی زمینوں کے پاس سے گذرتا تھا ان لوگوں کےساتھ پہلے فریق کی لڑائی ہوگئی جس کی وجہ یہ بنی ہ ان لوگوں ( فریق اول) کی زمینوں سے فریق ثالث کا پانی کا پائپ گذرتا تھا۔ فریق اول نے اسے اکھاڑ دیا جس پر لڑائی ہوئی اور فریق ثالث نے فریق اول کا سرکاری راستہ  پتھر رکھ کر بند کر دیا اور اس سرکاری راستے کو ہل چلا کر اس پر فصل لگا دی۔ اب فریق اول بجائے اس کے کہ فریق ثالث سے راستہ کھلوائے وہ فریق دوم سے مطالبہ کرتا ہے کہ تم ہمیں اپنی ذاتی ملکیت سےراستہ دو ورنہ ہمارے گھروں سے گذرنے والے سرکاری راست سے تم نہیں گذر سکتے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تینوں فریق مل بیٹھ کر خوف خدا کر تے ہوئے اور آپس کی اسلامی ہمدردی کے ساتھ مسئلے کو نمٹائیں، لڑائی جھگڑان کریں۔ کسی مقامی کونسلر یا تھانیدار یا اسمبلی ممبر یا کسی مقامی بزرگ کو ساتھ بٹھا کر معاملہ کو نمٹائیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved