- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 7-381
- تاریخ: جولائی 18, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, معاشرت
استفتاء
ہمارے والد صاحب کا انتقال 1994ء میں ہوا، اس وقت ان کے ورثاء میں ہم 3 بھائی، 9 بہنیں (جن میں سےایک سوتیلی تھی) اور ایک بیوی تھیں۔
ہماری ایک بہن (سوتیلی) کا 2006ء میں انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں ان کا خاوند تھا اور ، ہم 3 بھائی اور 8 بہنیں تھیں، اولاد ان کی کوئی نہیں تھی اور انکی حقیقی والدہ ،والدصاحب کے انتقال سے پہلے فوت ہو چکی تھی۔
ان کے خاوند 2014 میں فوت ہوئے، ان کی وفات کے وقت ان کے بہن بھائی، والدین میں کوئی بھی زندہ نہیں تھا۔ البتہ ان کے ایک چچا زاد بھائی امریکہ میں مقیم ہیں۔
ہمارے والد صاحب کی ملکیت میں 34 مرلے زمین تھی، جس میں سے اپنی زندگی میں 10 مرلے زمین بیچ کر چھ لڑکیوں کی شادیاں کیں۔ باقی زمین کے بارے میں انہوں نے زبانی کہا تھا کہ یہ میرے تینوں بیٹوں کی ہے، تقسیم نہیں کی، اور نہ ہی باضابطہ قبضہ دیا، اور نہ ہی انتقال کروایا۔ 2004ء میں والدہ نے ان کے کہنے کے مطابق زمین تین بیٹوں کے نام کرا دی، جس کی تفصیل یہ ہے:
1۔ سب سے چھوٹا لڑکا (***) اسے ساڑھے آٹھ مرلے جگہ فرنٹ کارنر کی دلوائی، جس میں والدہ نے کہا میرا حصہ بھی اسے دے دو، اس لیے فرنٹ کارنر پلاٹ جو کہ پچھلے پلاٹوں کی نسبت قیمتاً تقریباً ڈیڑھ گنا ہے، (اور تقریباً 2 مرلہ زیادہ بھی ہے)۔
2۔ دوسرے بھائی (***) کو سات مرلے اور 84 فٹ جگہ دی گئی (ایک مرلہ 225=)۔ والدہ اس بھائی کے ساتھ رہتی تھی۔
3۔ تیسرے اور بڑے بھائی (***) کو84 فٹ کم سات مرلہ دی گئی۔
سوال:
مجھے اپنے طور پر یہ محسوس ہوتا ہے کہ بہنوں کا حصہ ہمارے مکان میں بنتا ہے، اور ہمیں دینا چاہیے، میں یہ سوال اپنی تسلی کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ بہنوں کا اس میں کتنا حصہ بنتا ہے، دوسرے بھائی دیں نہ دیں ان کی مرضی، میں چاہتا ہوں کہ میں اپنا دامن پاک کروں، اور اپنے والدین کے کندھوں سے اس بوجھ کو ختم کروں۔
نوٹ: کل زمین 22.5 مرلے، موجودہ قیمت 10 لاکھ فی مرلہ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے پاس موجود 6 مرلے 141 فٹ جائیداد میں سے 601 فٹ یعنی 2 مرلے 151 فٹ آپ کو، اور 105 فٹ 8 بہنوں میں سے ہر ایک کو، اور 50 فٹ سوتیلی بہن کے شوہر کے چچا زاد بھائی کو ملیں گے۔
یعنی اگر فی مرلہ قیمت 10 لاکھ روپے ہو، تو 6 مرلے 141 فٹ جائیداد کی کل قیمت یعنی 6664000 روپے میں سے 2669455 روپے آپ کو، اور 466784 روپے آپ کی ہر بہن کو، اور 222278روپے سوتیلی بہن کے شوہر کے چچا زاد بھائی کو ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
8×15= 120 والد 22500000 روپے
بیوی 3 بیٹے 9 بیٹیاں
8/1 عصبہ
1×15 7×15
15 105
15 14+14+14 7+7+7+7+7+7+7+7+7
2812500 2625000 فی کس 1312500 فی کس
اطہر صاحب کے پاس موجود حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔: 6626004
بھائی کا اپنا حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔: 2625000
بقایا حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔: 4001004 (9 بہنوں کا حصہ)
9 بقایا رقم کی تقسیم 4001004
9 بہنیں
444556فی کس
2×10= 20 بقایا رقم میں سے فوت شدہ بہن کی رقم کی تقسیم 444556
شوہر بھائی اطہر 8 بہنیں
2/1 عصبہ
1×10 1X10
10 10
10 2 1+1+1+1+1+1+1+1
222278 44455 22228
اطہر کا اپنا حصہ جو والد کی طرف سے ملا۔۔۔۔: 2625000 ہر بہن کا اپنا حصہ جو والد کی طرف سے ملا۔۔۔: 444556
اطہر کا مرحومہ بہن کی طرف سے ملنے والا حصہ : 44455 ہر بہن کا مرحومہ بہن کی طرف سے ملنے و الا حصہ :22228
اطہر صاحب کل حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔: 2669455 ہر ایک بہن کا کل حصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔: 466784
رقم کے لحاظ سے:
بھائی کے پاس موجودہ رقم 6626004 روپے
اطہر صاحب کا کل حصہ فوت شدہ بہن کے شوہر 8 بہنوںمیں سےہر ایک کا حصہ
جو والد اور سوتیلی بہن کی جو اب چچا زاد بھائی کو ملے گا جو اطہر صاحب کے ذمے دینا پڑتا ہے۔
طرف سےانہیں ملا
2669455 222278 466784فی کس
رقبے کے لحاظ سے:
اطہر صاحب کے پاس موجودہ رقبہ 1491 فٹ
اطہر صاحب کا کل حصہ فوت شدہ بہن کے شوہر 8 بہنوںمیں سےہر ایک کا حصہ
جو والد اور سوتیلی بہن کی جو اب چچا زاد بھائی کو ملے گا جو اطہر صاحب کے ذمے دینا پڑتا ہے۔
طرف سےانہیں ملا
601 فٹ یعنی 2 مرلے 151 فٹ 50 فٹ 105 فٹ فی کس فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved