• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں ساری رقم بیٹوں میں تقسیم کرنا اور بیٹیوں کو نہ دینا

استفتاء

ہم دو بھائی دو بہنیں ہیں، ہماری والدہ کا ایک گھر ہے، جو ان کے نام ہے، وہ بڑھاپے کی وجہ سے ایک بہن کے پاس رہتی ہیں، اب وہ گھر کو بیچ کر اس کے پیسے دونوں لڑکوں کو دینا چاہتی ہیں اور ہم بہنوں سے لکھوانا چاہتی ہیں کہ "اس پر ہم کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا”۔ میرے ذاتی حالات ایسے ہیں کہ مجھے بھی پیسوں کی ضرورت ہے، آپ بتائیں کہ اگر میں سائن نہ کروں تو کیا یہ نافرمانی میں تو نہیں آئے گا؟ یہ بھی بتائیں کہ میری والدہ ایسا کرنے سے گناہ گار تو نہیں ہوں گی؟ زندگی میں اولاد کو دینے کا کیا اصول ہے؟براہ کرم جلد از جلد  جواب دیں۔

وضاحت مطلوت ہے: یہ گھر ان کے پاس کیسے آیا؟ کسی نے گفٹ کیا، خود خریدا، رقم کہاں سے دی؟ یا میراث میں حصہ ملا تھا؟

جواب وضاحت: والدہ کو ہمارے والد نے دو کنال کا ایک پلاٹ دیا تھا، ان کی وفات کے بعد اس کو بیچ کر ہماری والدہ نے ایک کنال زمین لے کر پر گھر بنایا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ کے لیے ایسا کرنا درست نہیں کہ وہ مکان کی کل رقم صرف اپنے بیٹوں میں تقسیم کر دیں، اور بیٹیوں کو کچھ نہ دیں۔ اگر وہ ایسا کریں گی تو آخرت میں گنہ گار ہوں گی۔ آخرت کی پکڑ سے بچنے کے لیے آپ کی والدہ کو چاہیے کہ وہ اس رقم کے 6 حصے کر کے 2-2 حصے ہر لڑکے کو اور ایک ایک حصہ ہر لڑکی کو دیں۔

2۔ آپ کا سائن نہ کرنا نافرمانی نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved