• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بغیرجوئے کے بھی تاش کھیلنا جائزنہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

تاش کھیلنا حرام ہے کیا جوا کے بغیر بھی؟یا جوا کے بغیر گناہ کبیرہ ہے؟ صرف یہ اصول و ضابطہ تو مجھے معلوم ہے کہ میری عقل معیار نہیں اور ہر بات مجھے سمجھ آجائے یہ بھی ضروری نہیں لیکن گناہ کبیرہ ہونے کی قرآن و حدیث سے  بے شک صراحتاً نہیں مگر وجہ تو ملتی ہوگی جن کو دیکھ کر فقہاء کرام نے اصول و ضابطے بنائے ہیں تو وہ تفصیل کیا ہے تاش سے متعلق ؟اور اگر تاش کھیلنے کے دوران کوئی دینی مصروفیت کا وقت نہ ہو اور کوئی شرط وغیرہ نہ لگائی جائے تو بالکل سادہ طریقے سے کھیلنا مہینے میں ایک دو بارچار سے پانچ گیم کھیلنے کی گنجائش نکلتی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تاش کھیلنے میں سوائے وقت ضائع کرنے کے کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ نہیں، اس لیے یہ نا جائز ہے۔

چنانچہ سنن ترمذی 1/426 میں ہے:

عن عقبة بن عامررضي الله عنه عن النبي ﷺقال ……کل مايلهوبه الرجل المسلم باطل الارمية بقوس وتاديبه فرسه وملاعبة اهله فانهن من الحق

ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا.. .. مسلمان جو بھی کھیل کھیلتاہےوہ باطل ہے(یعنی ناجائزہیں)،سوائے کمان سے تیر چلانے کے اور گھوڑوں کو تربیت دینے اور بیوی سے دل لگی کرنے کے، اس لیے کہ یہ تینوں کام حق(جائز) ہیں۔اور جوکھیل ان تینوں میں سے کسی میں داخل ہوں یعنی ان میں کوئی دینی یا دنیوی فائدہ ہووہ بھی جائزہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved