• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سونے کے کاروبار سے متعلق چند سوالات

گذارش ہے کہ میں شروع سے زرگری کے شعبہ سے منسلک ہوں۔ مارکیٹ میں جب بھی کوئی زرگر کا کام شروع کرتا ہے اور اس کے پاس اپنا سونا ہوتو طریقہ یہ ہوتا ہے کہ مثلاً اس کے پاس 100 تولے تونا ہے، تو وہ 5، 7، 10 تولے وغیرہ کے مختلف زیورات تیار کر کے دکانداروں کے پاس لے جاتا  رہتا ہے، جو کہ اس سے وہ زیورات 2 ماہ یا کم و بیش کے ادھار پر خریدتے رہتے ہیں، تھوڑے دنوں میں زرگر کا سارا سونا دکانداروں کے نیچے ہوتا ہے، جو تھوڑا تھوڑا کر کے وقت پورا ہونے پر ملتا رہتا ہے۔ زرگر کو جونہی کسی زیور کا بدل خالص سونا ملتا ہے، زرگر اس میں سے اپنے گھریلو اخراجات کے لیے کچھ رقم نکال کر باقی سونے  کو فوراً کاسٹنگ پر لگا دیتا ہے، تاکہ سرکل یتز چلے۔

محترم مفتی صاحب! مین نے آپ کی کتاب پڑھی ہے، اور اس کے مطابق اپنے کاروبار کو ڈھالنے کی کوشش کی ہے، مگر مجھے چند دشواریان پیش آ رہی ہیں۔

1۔ پہلی دشواری یہ ہے کہ ہم زیور تیار کرنے کے بعد دکاندار کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں، تو اس کو خالص سونے کے عوض فروخت کرنا ہماری مجبوری بھی ہوتی ہے اور دکاندار کی بھی۔

اگر دو ماہ بعد سونا مہنگا ہو جائے ، تو ہمیں نقصان ہوتا ہے، مثلاً میں نے 100 تولے مالیت کے ساتھ کاروبار شروع کیا تھا اور سارا سال سونا مہنگا ہوتا رہا اور دو ماہ کے ادھار پر رپوؤں کے عوض فروخت کرتا رہا، تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ میں سال کے آخر میں 90 تولے کا مالک رہ جاؤں گا، جو کہ نقصان ہے۔

دکاندار بھی ڈرتا ہے کہ اگر رپوؤں کے عوض سونا  ادھار خریدتا ہے اور بالفرض سونے کا ریٹ نیچے جاتا رہے تو سال کے آخر میں اسے کچھ نہیں بچے گا۔

2۔ دوسری دشواری یہ پیش آ رہی ہے کہ ہر زرگر اپنا سرکل تیز کرنے کے لیے وقت آنے پر دکاندار سے خالص سونا لیتا ہے، اور کاسٹنگ پر لگا دیتا ہے۔ زرگر کے پاس ایکسٹرا سونا نہیں ہوتا، کوئی اپنے سونے کو ہمارے لیے روکے رکھے، ایک آدھ دفعہ تو ایسا ممکن ہے، لیکن آئے روز کون ہمارے لیے سونا روکے رکھے گا؟ ہاں مارکیٹ میں لیبارٹریوں کے پاس ایکسٹرا سونا ہوتا ہے، لیکن وہ بھی آخر کتنے زرگروں کو کتنا سونا  تھوڑی دیر کے لیے قرض دیتے رہیں؟

3۔ تیسری دشواری یہ ہے کہ جب دکاندار کو کتاب میں لکھا مسئلہ سمجھاتے ہیں، اور انہیں سود سے بچنے کے لیے بتاتے ہیں کہ آپ زیور کے بدلہ میں خالص سونا نقد دے دیں، ہم آپ کو وہ خالص سونا دو ماہ کے لیے قرض دے دیتے ہیں۔ تو دکاندار ہم سے کہتا ہے کہ آپ بات بالکل درست کر رہے ہو، لیکن ہمیں بکھیڑے میں ڈال رہے ہو، اور اس متبادل طریقہ پر ابھی تک کوئی آمادہ نظر نہیں آتا، بلکہ متبادل طریقہ ہمارے اصرار کرنے کی وجہ سے آئندہ کے لیے کام نہیں دے رہے۔

ان دشواریوں کی وجہ سے ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ حلال روزی کیسے کمائیں؟ کاروباری حالات پہلے  ہی اتنے خراب ہیں کہ جن زرگروں کے پاس اپنا سرمایہ نہیں ہے وہ رکشہ چلا کر گذر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ دوسری طرف مارکیٹوں میں ایسے انوسٹر بھی آ رہے ہیں جو دکانداروں کو ادھار پر بھاری مالیتی سونا دے رہے ہیں۔ لہذا آپ سے درخواست ہے کہ

1۔ ہمیں اپنی کتاب میں درج طریقے کے علاوہ کوئی اور جائز طریقہ بتائیں۔

2۔ اگر ہم اسی طرح حرام روزی کماتے رہیں جبکہ ظاہر ہے کہ ہماری روزی کے حرام ہونے کا سبب دکاندار ہیں کہ نہ اپنے سونے سے کام کرواتے ہیں، نہ نقد سودا کرتے ہیں، اور نہ ہی کتاب میں درج متبادل طریقہ پر عمل کے لیے تیار ہیں۔ تو حرام کمائی کا گناہ تو نہیں ہو گا؟

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved