• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ميراث کی صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب آپ سے گزارش ہے کہ میری خالہ کی دوسری شادی ہوئی جس میں میرے خالونے نکاح میں(حق مہر میں )ڈیڑھ مرلہ جگہ ان کے نام کردی اور ڈیڑھ مرلہ میرے خالو کے نام تھی ،میری خالہ اور خالو کا انتقال ہو گیا ہے ۔پہلے خالو کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں دو بہنیں ایک بھائی اور بیوی (میری خالہ) تھی،اس کے بعد  خالہ کا انتقال ہوا ،ان کے ورثاء میں ایک بہن (یعنی میری والدہ )اورایک بھائی ہے، او لاد بھی کوئی نہیں ہے  اور ان کے والدین کا پہلے انتقال ہو چکا ہے جبکہ مرحومین کے سب بہن وبھائیوں کی اولاد ہیں ۔تو اب پوچھنا یہ تھا کہ (۱) میرے خالو کی میراث میں خالہ کا حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟ (۲) اور میری خالہ کا حصہ کن کن ورثاء میں تقسیم ہو گا؟کیا میری خالہ کے حصے میں ان کے بھتیجے یا بھانجی کا (یعنی میرا)کوئی حصہ ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں خالو کی میراث میں آپ کی خالہ اور خالو کے بہن بھائیوں کو حصہ ملے گا ۔ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ ترکہ کے سولہ (16حصے)بنائیں گے اور آپ کی خالہ کو چار (4)اور خالو کی ہر بہن کو تین تین(3,3) حصے ملیں گے اور خالو کے بھائی کو چھ(6) حصے ملیں گے ۔تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

4×4=16                          خالو

بیوی————                       دو بہن———-                           بھائی

ربع                                     ——————عصبہ

1                          3

1×4=4                      3×4=12

4              3,3                             6

 

۲۔ آپ کی خالہ کی میراث میں صرف خالہ کی بہن (یعنی آپ کی والدہ) اور خالہ کے بھائی کو حصہ ملے گا ۔ بھائی اور بہن کی موجودگی میں بھتیجے اور بھانجی (یعنی آپ) کو کچھ حصہ نہیں ملے گا۔ تقسیم کا طریقہ یہ ہو گا کہ کل ترکہ کے (3حصے) بنائیں گے ۔بہن (یعنی آپ کی والدہ)کو ایک(۱)حصہ ملے گا اور بھائی کو دو (2)حصے ملیں گے ۔

3              خالہ

بہن———————————-                                                بھائی

——————–                 عصبہ

1                                                  2

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved