• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوکروڑ منہاکرکے پلاٹ ،تیس لاکھ اورزیورات کی مجموعی مالیت میں زکوۃ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ایک خاتون ہیں، رہنے کی نیت سے بینک سے چار کروڑ کا گھر خریدا جس میں سے دو کروڑ بینک کو دے دیے ہیں اور بقایا دو کروڑ دینے ہیں۔ اس وقت بینک کے دو کروڑ کی مقروض ہیں۔ اب یہ خاتون ملازمت سے فارغ ہو گئی ہیں، کوئی کام نہیں۔ لہذا اب اس گھر کو بیچنے کی نیت کر لی ہے۔

بینک سے پچاس لاکھ کا ایک پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا تھا ۔ اب پچھلے چھ ماہ سے بینک کی ساری قسطیں دے کر یہ خاتون اس پلاٹ کی مکمل مالک بن گئی ہے۔ تیس لاکھ بینک میں کیش موجود ہے جو کہ کمپنی نے ان کو provident fund کی مد میں دیا تھا، اس کو ملے ہوئے بھی چھ ماہ گذر چکے ہیں۔ خاتون کے پاس زیورات وغیرہ ہیں جس پر ہر سال  یہ زکوٰۃ نکالتی آئی ہے۔مفتی حضرات سے سوال یہ ہے کہ یہ خاتون اب کن کن چیزوں پر زکوٰۃ نکالی گی اور کن چیزوں پر نہیں؟ جبکہ اس وقت عورت دو کروڑ کی مقروض بھی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ:جو گھر عورت نے بینک سے چار کروڑ میں خریدا ہے  کیا یہ خاتون  فی الحال اس گھر میں رہ رہی ہیں؟ اگر نہیں رہ رہی تو اس مکان کی اس وقت کیا ویلیو ہے؟

جواب وضاحت:اس وقت وہ خاتون اس مکان میں رہ رہی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ خاتون پلاٹ، تیس لاکھ کیش اور زیورات کی زکوٰۃ نکالے گی بشرطیکہ دو کروڑ قرضے کو منہاکرنے کے بعد ان تینوں چیزوں کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو یا اس سے زائد ہو۔ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت موجودہ وقت میں تقریباً 45 ہزار کے لگ بھگ ہے۔

نوٹ: دو کروڑ قرضے میں اگر سود کی رقم بھی شامل ہو تو وہ منہا (منفی) نہیں کی جائے گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved