• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہدیہ کی ہوئی رقم میں بہنوں کاحصہ ہے یانہیں؟

استفتاء

کیافرماتے ہیں حضرات علمائے دین دریں ایں مسئلہ

میں نے اپنا زرعی رقبہ ساڑھے بارہ ایکڑ بوجہ سخت ضرورت اپنے بیٹے محمدصدیق شاہ کو فروخت کرکے رقم اداکردی تاکہ وہ اپنی ضرورت پوری کرلے اورطے کیا کہ باقی حصہ دار ان رقم کو بوقت فراغت حصہ کی رقم ادا کردے جبکہ دوسرے بیٹے کی رقم فوری اداکردی۔محمدصدیق شاہ نے مذکورہ رقم شادی ہال بنانے پر لگادی جس پر اس نے ذاتی رقم اورکچھ قرض لیکر اپنا منصوبہ مکمل کیا ۔اب ہال پر وہ رقم لگی ہوئی ہے ۔میں ابھی زندہ ہوں اورچاہتا ہوں کہ دوران زندگی ہال کا نفع حاصل کرتا روں جبکہ محمد صدیق شاہ انتقال فرماگئے ہیں۔

میری تین بیٹیاں باقی ہیں جن کو حصہ دیناباقی ہے جو مطالبہ کرتی ہیں کہ ہال میں ہمیں حصہ دار سمجھاجائے ہم جائیداد کی وراث ہیں ۔میری کوشش تھی کہ ہال فروخت ہوجائے اورمیں ان کو رقم دے دوں مگر دوسرے حصہ دار فروخت نہیں کرتے ۔میراخیال یہ تھا اور میں نے محمد صدیق کو کہا تھا کہ میرے مرجانےپر حصہ داروں کو جو باقی ہیں یہی رقم دی جائے مگر وہ فوت ہوگئے۔

آپ حضرات فرمائیں کہ اب حصہ داربچیاں فرماتیں ہیں ہم اپنی رقم پر منافع قبول نہیں کرینگی جبکہ منافع دینا طے تھا جبکہ ہم ہال کی مالک ہو چکی ہیں ہال کی بناوٹی قیمت جو ہے ……فرمایا جائے اس مسئلہ میں شریعت دین کا کیا حکم ہے تاکہ آخرت میں کام آئے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محمدحسین شاہ کی بیٹیوں شادی ہال میں حصہ دار نہیں بنتی اس کی وجو ہ یہ ہیں:

1۔محمدحسین شاہ نے ساڑھے بارہ ایکڑ کا زرعی رقبہ فوخت کرکے اس کی قیمت پوری کی پوری صدیق شاہ کو گفٹ کردی ۔ اورحنفیہ کے نزدیک یہ گفٹ  قانونی طور پر نافذ ہوچکا ۔دوسرے رشتہ دارمحروم رہیں گے۔گناہ سے بچنے کےلیے حسین شاہ کےپاس اگراورکوئی جائیداد ہے یا رقم ہے تو اس میں سے بیٹوں کو بھی برابر کا یا نصف کا گفٹ کردیں ۔

2۔حسین شاہ نے زمین گفٹ نہیں کی صرف رقم گفٹ کی ہے۔یہ معاملہ گفٹ کا ہے وراثت کا نہیں ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved