• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مکرہ کی طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک آدمی کو کسی نے گن پوائنٹ پر مجبور کرتے ہوئے کہا کہ زبان سے بھی یہ الفاظ کہے اور لکھ کر بھی دے” کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں”۔ چنانچہ جان بچانے کے خوف سے اس نے ایسا ہی کیا ،کہ زبان سے بھی یہ الفاظ کہے اور اور لکھ بھی دیئے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی اکراہ اور مجبوری کے ہوتے ہوئے  طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

عن صفوان بن عمران الطائي عن رجل من الصحابة أن رجلا نائماً فقامت امرأته فأخذت سكيناً فجلست على صدره فقالت لتطلقني ثلاثا أو أذبحنك فطلقها ثم أتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكره له ذلك فقال لا قيلولة في الطلاق.(عقیلی) اعلاء السنن ،ص: 176 ،ج :11

ترجمہ: صفوان بن عمران رحمہ اللہ  ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نقل کرتےہیں کہ ایک شخص سویا ہوا تھا ، اس کی بیوی اٹھی اور چھری پکڑ کر اس کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ گئی اور کہا تم مجھے  (فوراً) تین طلاق دے دو ورنہ  میں (ابھی) تمہیں ذبح کردیتی ہو، اس شخص نے (مجبور ہوکر) اس عورت کو (تین )طلاقیں دیں۔ وہ صاحب پھر نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے سارا قصہ ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا طلاق (تو ہوچکی  اور اب وہ)واپس نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved