• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیٹیوں اوربہنوں کی وراثت کےمتعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے کرام و مفتیان عظام دریں مسائل قرآن و حدیث کی روشنی میں:

  1. 1. بیٹیوں اور بہنوں کا وراثت میں حق ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت سےدلائل کے ساتھ جواب عنایت فرمادیں۔
  2. 2. اگر باپ اپنی زندگی میں ساری جائیداد اپنے بیٹوں کو دے جائے تو باپ کے مرنے کے بعد بیٹوں کے ذمہ اپنی اپنی بہنوں کو ان کا حصہ دینا ضروری ہے یا نہیں؟یا باپ کے مرنے کے بعد بہنیں اپنے بھائیوں سے اپنے حصے کا مطالبہ کر سکتی ہیں یا نہیں؟نیز اس صورت میں باپ گناہ گار ہوگا یا نہیں؟
  3. 3. نیز اگر مذکورہ بالا صورت میں بھائی باوجود بہنوں کے مطالبے کے بہنوں کوحصہ نہ دیں تو بھائی گناہ گار ہوں گے یانہیں؟
  4. 4. اگر بہنیں میراث میں اپنا حصہ نہ لیں اور چھوڑ دیں، معاف کر دیں کیا یہ معافی معتبر ہے یا نہیں؟یا بھائی بہنوں کو چھوڑنےیانہ لینے کا کہیں اور بہن بھائیوں کی کہنے کی وجہ سے نہ لیں تو اس طرح بھائیوں کے لیے ان کا حصہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
  5. 5. اگر باپ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد اپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہتا ہے تو یہ تقسیم میراث والی ہوگی یا بہن بھائیوں کو برابر دیناچاہیے؟
  6. 6. بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے بیٹیوں کو جہیز دیا ہے ،اسی طرح عید وغیرہ اور ان کی اولاد کی شادی کے موقع پر رقم خرچہ وغیرہ دے دیتے ہیں، لہذا میراث میں ان کا یہی حصہ ہے تو کیا یہ درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. 1. بیٹیوں اوربہنوں کا وراثت میں حق ہے البتہ بیٹیوں کاحق ہر حال میں ہوتا ہے،جبکہ بہنوں کاحق بعض حالات میں ہوتاہے،بعض میں نہیں ہوتا، لہذا بہنوں کاحق معلوم کرنا ہو تو ورثاء کی تفصیل بیان کر کے معلوم کر سکتے ہیں۔
  2. 2. باپ نے اپنی ساری جائیداد اپنے بیٹوں کو کیوں دی؟ اس کی تفصیل معلوم ہونے کے بعد ہی اس بارے میں کچھ کہا جا سکتا ہے۔ نیز بہنیں اس پر رضا مند تھیں یا نہیں؟ اس کی وضاحت بھی ضروری ہے۔
  3. 3. سوال نمبر 2 کے بارے میں مطلوبہ تفصیل کے بعد کچھ کہا جا سکتا ہے.
  4. 4. بعض صورتوں میں معافی معتبر ہوتی ہےمثلا میراث دین کی شکل میں ہو اور معاف کرنا دلی رضا مندی سے ہو اور بعض صورتوں میں معتبر نہیں مثلا میراث اعیان کی شکل میں ہو(لان الابراء عن الاعيان باطل)یا معافی دلی رضامندی سے نہ ہو۔
  5. 5. افضل یہ ہے کہ برابر دے، باقی میراث کے طریقے پر تقسیم کرنا بھی بغیر کسی کراہت کے درست ہے۔

6. جہیزوغیرہ دینے سے بیٹیوں کا میراث میں سے حق ختم نہیں ہوتا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved