• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

:(۱)شہید کو محکمے کیطرف سے ملنے والے پنشن،ماہانہ تنخواہ اوردیگر مراعات کی تقسیم(۲)مراعات کی رقم سے بنائے مکان کی تقسیم(۳)شہید بھائی کامشترکہ کھاتے سے بنائے کمرے کی تقسیم(۴)والدین کیطرف سے مشترکہ کھاتے سے شہید بھائی کے شادی کے موقع پر ڈالے ہوئے زیور کی تقسیم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب میرا بھائی فوج میں ملازم تھا جس نے دس سال ملازمت کی اور دوران ملازمت شہید ہو گیا شہید بھائی کے والدین زندہ ہیں اور اس کے تین بھائی اورآٹھ بہنیں ہیں ایک بیوی اور دو بچے ہیں ایک بچہ پانچ سال کا اور دوسرا تقریبا تین سال کا ہے اس وقت بچے اپنی ماں کے پاس اپنے نانا  نانی کے گھر میں ہیں۔

1-جناب مفتی صاحب یہ بتائیں کہ شہید بھائی کی محکمے کی طرف سے جو(۱)پنشن،(۲) ماہانہ تنخواہ اور(۳) دیگر مراعات ان کی بیوی کومل رہی ہیں۔ ان میں والدین اور بچوں کا بھی حصہ ہے؟ اگر ہے تو کتنا؟ اگر بیوہ دوسرا نکاح کر لے اور بچے دادا دادی کی زیر نگرانی آجائیں تو پھربیوی کے نام آنے والی مراعات کی شرعی تقسیم کیا ہوگی؟

2-شہید بھائی کی ملنے والی مراعات سے بیوہ نے پلاٹ خرید کر اس پر مکان تعمیر کرایا ہے اب اس مکان پر شہید کے بچوں اور والدین کا حق بنتا ہے؟  اگر بچے اپنی والدہ کے پاس ہیں تو کتنا حصہ ہے اور اگر اپنے  دادا دادی کے پاس ہوں تو کیا تفصیل ہوگی؟

3-شہید بھائی نے مشترکہ کھاتے سے ایک کمرہ بنایا ہے جو کہ تقریبا پندرہ مرلے زمین میں ہے اپنا گھر علیحدہ بنا رہا تھا جب کہ وہ زمین ہمارے والد صاحب کے نام ہے اس کمرے میں کتنا کتنا حصہ بیوہ کا، بچوں اور والدین کا ہوگا؟

4-شہید بھائی کی شادی پر والدین نے مشترکہ کھاتے سےجو سونا ڈالا تھا اس سونے کا حقدار کون ہے؟

5-شہید بھائی نے اپنی زندگی میں جوگھریلو استعمال کی چیزیں بنائی ہیں اس میں کون کون حق دار بنتا ہے؟

تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔

وضاحت طلب امور:

(1)کیا جس زمین میں مکان زیر تعمیر تھا وہ بھائی کی ملکیت تھی؟ یا جس کمرے میں رہائش تھی وہ مشترکہ کھاتے سے بنا تھا۔؟(2)جو والدین نے بیوہ کو سونا دیا تھا وہ بطور ملکیت کے دیا تھا یا اپنے بیٹے کے لئے دیا تھا؟

جواب وضاحت:

(1)شہید کو والدین نے اپنی زمین پر مشترکہ کھاتے سے کمرہ بنواکر دیا تھا جس میں وہ اپنے گھروالوں کے ساتھ رہتے

رہے پھر والدین نے اپنی زمین پر مشترکہ کھاتے سے ان کے لیے گھر بنوانا شروع کیا اور وہ گھر ابھی زیر تعمیر ہی تھا کہ بھائی شہید ہو گئے۔ پھر شہید کی بیوہ نے جو مراعات بعد میں اس کو حکومت کی طرف سے ملیں اس سے اپنے نام پر مکان تعمیر کرایا۔     اب یہ 3 مکان ہوئے 1 کمرہ جس میں بھائی مکین تھا۔ 2 گھر جس کو تعمیر کروا رہے تھے۔ 3. وہ گھر جو بھائی کی پینشن اور حکومتی مراعات سے ان کی بیوہ نے ان کے بعد تعمیر کرایا ۔ ان تینوں مکانوں سے متعلق فرما دیں کہ ان کا مستحق کون ہے؟

2۔ والدین نے اپنی بہو کو سونا دیا تھا جیسے شادی کے وقت لڑکی کو دیتے ہیں اور اس وقت کی نیت کا تو پتا نہیں البتہ والدہ اب کہتی ہیں کہ میں نے تو اپنے بیٹے کو دیا تھا اور اب پوتوں کے لیے رکھنا چاہتی ہیں۔ اور بیوی کہتی ہے کہ مجھے دے دیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1- جو چیزیں اور پیسے مرحوم کی ملکیت میں اس کی وفات کے وقت تھے یا جن میں اس کا استحقاق (حق) ثابت ہوچکا تھا جیسے ان دنوں کی تنخواہ جن میں وہ کام کر چکا تھا اور ابھی تک ان دنوں کی تنخواہ وصول نہیں کی تھی اور جی پی فنڈ وغیرہ، وہ چیزیں اور پیسے مرحوم کے وارثوں میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوں گے۔ قطع نظر اس سے کہ حکومت یا محکمہ نے ان کو کس کے نام جاری کیا ہے۔

اور جو پیسے مرحوم کی وفات کے وقت ان کے ملک میں نہیں تھے یا جن میں ان کا حق ثابت نہیں ہوا تھا بلکہ وہ پیسے حکومت کی طرف سے ہمدردانہ بنیادوں پر دیے جاتے ہیں تو ان میں وراثت جاری نہیں ہوگی بلکہ وہ حکومت کی پالیسی کے مطابق تقسیم ہوں گے۔ ان میں سے جن فنڈز کے بارے میں حکومت کی پالیسی بیوہ کو دینے کی ہو جیسے عدت کی تنخواہ اور اس کا الاؤنس تو اس فنڈ میں محض بیوہ کا حق ہے۔ جب کہ وہ فنڈز جن کے بارے میں حکومت کی پالیسی زیر کفالت افراد کو دینے کی ہو جیسے پینشن، گریجویٹی فنڈ وغیرہ تو وہ فنڈز مرحوم کے زیر کفالت افراد یعنی اس کی بیوی اور دو بیٹوں کا حق ہیں اور بیٹے جب تک بیوہ کی  پرورش میں ہیں تو وہ ان کا حصہ ان پر خرچ کرے گی یا ان کے لیے محفوظ کر کے رکھے گی۔اور اگر وہ شادی کر لےاور بچے اپنے دادا دادی کی کفالت میں آجائیں تو پھردو بیٹوں کا حصہ ان کے دادا کو دیا جائے گا اور دادا وہ حصہ ان بچوں پر خرچ کرے گا یا ان کے لیے محفوظ کر کے رکھے گا۔

البتہ بیوہ کے آ گے شادی کر لینے کی صورت میں وہ مرحوم کے زیر کفالت افراد کے تحت باقی رہتی ہے یا نہیں یہ ادارے کے اصول پر موقوف ہے ۔

2- جو گھر بیوی نے اپنے اور بچوں کو ملنے والی مراعات سے تعمیر کیا ہےتو وہ بھی بیوی اور بچوں کا ہے جو ہر ایک میں برابر تقسیم ہوگا دادا دادی اس میں حصہ دار نہیں۔ البتہ اگر بچے دادا کے پاس آجائیں تودادا  گھر کے دو تہائی پر بچوں کے لیے قبضہ کرنے کاحقدار ہو گا۔

3- جو کمرہ والدین نے مشترکہ کھاتے میں سے اپنی زمین میں بنوا کر دیا تو وہ کمرہ ان سب کا شمار ہوگا جو اس کھاتے میں شریک ہیں۔ اور بھائی کا جتنا حصہ کمرے میں تھا وہ وراثت ہوگاجو ان کے ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔

4۔ جو سونا والدین نے عورت کو شادی کے موقع پر دیا تھا اس میں دیتے وقت اگر عورت کو ہدیہ کرنے کی نیت ہو تو سونا عورت کا ہے اور اگر صرف استعمال کے لئے دینے کی نیت ہو تو ورثاء میں تقسیم ہوگا اور اگر دیتے وقت کوئی بھی نیت نہیں تھی نہ ہدیہ کی نہ عاریت کی تولڑکے کے خاندان کے عرف کو دیکھیں گے اگر ان کے ہاں زیور بہو کو بطور ملکیت اور ہدیہ کے دیے جاتے ہیں تو زیور عورت کا ہوگا اور اگر ان کے ہاں بطور عاریت کے ہوتا ہے تو تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ تاہم بیوی کا اس سونے سے متعلق کوئی بیان ہو تو پھر اسے ملحوظ رکھ کر کچھ کہا جائے گا۔

5۔ بھائی کی ذاتی ملکیت اور استعمال کی چیزیں تمام ورثاء میں تقسیم ہونگی اور تقسیم ایسے ہوگی کہ کل مال کے اڑتالیس حصے بنائیں گے اور ہر بیٹے کو تیرہ حصے (%27.8) اور باپ اور ماں میں سے ہر ایک کو آٹھ حصے (%16.66)اور بیوہ کو چھ حصے(12.5%) دیں گے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved