• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسيم ميراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی وفات پا گیا ہے جس کی چار بیٹیاں ہیں اور ایک بیٹی شادی شدہ ہےجو کہ فوت ہو گئی ہےاس کے دو بیٹے ایک بیٹی اور خاوند زندہ ہیں۔ میراث کیسے تقسیم ہو گی؟جبکہ والد صاحب نے مرتے وقت کوئی وصیت بھی نہیں کی تھی۔نیز بیوی بھی حیات ہےاور جو بیٹی فوت ہوگئی ہے وہ والد صاحب کی وفات کے بعد فوت ہوئی ہے اور اس فوت شدہ شخص کےبھائی بہن بھی نہیں ہیں اوراس آدمی کے والدین اس آدمی کے فوت ہونے سے پہلے وفات پا چکے ہیں، البتہ ایک چچا ہیں اور وہ حیات ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کی مال وراثت کے تین سو ساٹھ (360) حصے کیے جائیں گے جن میں سے 55 حصے مرحوم کی بیوی کو دیئے جائیں گے اور مرحوم کی جو تین بیٹیاں زندہ ہیں ان میں سے ہر ایک بیٹی کو 60 حصے دیئے جائیں گے اور مرحوم کے چچا کو 75 حصے دیئے جائیں گے اور مرحوم کی فوت شدہ بیٹی کے شوہر کو 15 حصے دیئے جائیں گے اور ان کے دو بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو 14 حصے دیئے جائیں گے اور بیٹی کو 7 حصے دیے جائیں گے۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved