• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نافرمان اولاد اور زندگی میں  زیادتی کرنے والے کا میراث میں حصہ

استفتاء

میری بہن کی شادی ہوئی 23سال پہلے ۔اسکا ابھی آدھا جہیز گیا تھا کہ اس کے سسرال والوں نےاس کو گھر سے نکال دیا۔  ابّو جی اسی صدمے  سے چل بسے۔  تقریبا تین سال کے بعد بہت کوششوں سے آپی اپنے گھر گئی تو جا کے دیکھا انہوں نے اسکا جہیز کا سامان بیچ دیا تھا،  آپی باقی سامان نہیں لے کر گئی ، ان کے مہر کا زیور بھی اس کے شوہر نے بیچ دیا وہ آپی کو ہر وقت مجبور کرتا کہ وہ میکے کا زیور بھی لاکر دے ۔  آپی نے کہا میں نے تمہارا تمہیں دے دیا ہے اور امی کا زیور امی کو واپس کر دیا ہے۔  23 سال کرایہ کے گھروں میں بہت مفلسی کی زندگی گزاری میری آپی نے وہ گھر کا کرایہ  تک سلائی کر کے خود بھرتی تھیں پھر اسی کرایا کے گھر میں وہ ایک عورت 20 لاکھ کی خرید کر لایا آپی یہ صدمہ  اور سوكن کے مکروفریب کا مقابلہ  نہ کر سکی اور جگر فیل ہو گیا اور اللہ کو پیاری ہو گئی۔  بڑے بچے 20،19 اور 17 کے ہیں لیکن وہ بھی اپنے باپ کے نقش قدم پر ہیں،  ہمارے بہنوئی پر کئی ریپ اور قتل کیس ہیں اب بیٹے بھی اسی کے نقش قدم پر ہیں۔  اب بچے ہم سے اپنے باپ کے کہنے پر اپنی ماں کا باقی ماندہ جہیز اور زیور مانگتے ہیں ہمارا  ڈیڑھ مرلہ  کا گھر ہے ابوحیات نہیں ہم دو بہنیں اپنی بیوہ اور بے سہارا ماں کے ساتھ رہتی ہیں ۔ بہن کے بچے اس گھر سے ماں کا حصہ چاہتے ہیں جو کہ گھر کو بیچے بغیر ممکن نہیں لیکن پھر ہمارے پاس کوئی دوسرا گھر نہیں جب کہ ہمارا بہنوئی زمیندار ہے۔  کیا ہمارے بھانجے حقدار ہیں ماں کے جہیز اور وراثت کے ۔

براہ مہربانی جواب ضرور دیں ہم بہت پریشان ہیں

وضاحت:1)کیا زیور واقعی والدہ کو واپس کر دیا تھا یا صرف شوہر  کو ٹالنے کے لیے کہا تھا؟

2)مکان کے مالک کون ہیں؟

جواب:1)جی واقعی انہوں نے والدہ کو زیور واپس کر دیاتھا۔

2)مکان والد نے بنوایا تھا اور وہی اس کے مالک تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شرعی لحاظ سے آپ کی بہن کےوارث آپ کی والدہ ان کا شوہر اور ان کے بچے ہیں۔ شرعی لحاظ سے زندگی میں کسی کے ساتھ زیادتی یا نافرمانی کی وجہ سے میراث میں سے حصہ ختم نہیں ہوتا۔ لہٰذا اگر آپ کے بھانجے اپنی والدہ کی میراث کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کو ان کا حصہ دینا ضروری ہوگا۔

نوٹ: جو زیور آپ کی بہن نے والدہ کو واپس کر دیا تھا وہ تو میراث میں شامل نہ ہوگا اور اگر اس کے علاوہ کچھ اور زیور ہو تو وہ بھی میراث میں شامل ہو کر تقسیم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved