• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق کے بعدعدت گزرجائے تو نکاح ختم ہوجاتاہے ساتھ رہنے کے لیےدوبارہ نکاح کرنا ہوگا

استفتاء

میرے شوہر*** نے تقریباً چار سال پہلے مجھے شدید اختلافات کی بنا پرا یک طلاق دی پھر اس طلاق کو تحریراً کاغذ پرلکھا بھی، اور مجھے بھی کہا کہ” اس پر دستخط کرو” میں نے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد سوچ سمجھ کردستخط کردیے۔

تحریر کے الفاظ من وعن یہ ہیں:

” میں ***اپنی بیوی*** کو طلاق دیتاہوں”

اس کے دوگواہ بھی ہیں جو موقع پر موجود تھے۔ عدت گزر گئی کوئی رجوع نہیں کیا۔ وہ بھی اس بات کو مانتے ہیں کہ میں نے ایک طلاق دی تھی اور دوران عدت میں نے رجوع نہ کیا۔ اب چار سال کے بعد وہ کہتے ہیں کہ ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں ہوتا،لہذا تم میری بیوی ہو۔ شرعی جواب سے مستفید فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوچکی ہے اورایک یا دو طلاقوں سے نکاح فوراً نہیں ٹوٹتا بلکہ عدت گزرنے پر ٹوٹتاہے ، اور چونکہ عدت گزرچکی ہے اس لیے نکاح ختم ہوگیا، اگر فریقین چاہیں تو دوبارہ نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتےہیں، حلالہ کی ضرورت نہیں ہے۔

قال وإذا طلقها واحدة في الطهرأو في الحيض أو بعد الجماع فهو يملك الرجعة مادامت في العدة…فإذا انقضت العدة قبل الرجعة فقد بطل حق الرجعة وبانت المرأة منه، وهو خاطب من الخطاب يتزوجها برضاها إن اتفقا على ذلك. (مبسوط 2/ 6) ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved