• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق لینے کا صحیح طریقہ

استفتاء

لڑکی کی شادی دسمبر2002 میں ہوئی تھی، لڑکی راضی نہیں تھی ۔10یا 15 دن بعد میاں بیوی میں علیحدگی ہوگئی، تب سے لڑکی اپنے والدین کے گھر میں ہے ، خاوند کا گھر علیحدہ ہے علیحدگی کے بعد کبھی ملاپ نہیں ہوا، کچھ عرصہ بعد راضی نامہ (صلح) کی کوشش ہوتی رہی تھیں کبھی لڑکے والے نہیں مانتے تھے تو کبھی    لڑکی والے 2007 میں لڑکی دل کی مريضہ بن گئی۔ لڑکے والوں نے مکمل طور گھر لےجانے سے انکار کردیا کہ بیمار ہے جب سے علیحدگی ہوئی ہے لڑکا خرچہ بھی نہیں دے رہا ، اورطلاق بھی نہیں دیتا ۔ کیونکہ طلاق دینے کی صورت میں اسے وہ ایکڑ زمین دینی پڑتی ہے جو اس نے حق مہر میں لکھ دی تھی۔ اس کے علاوہ دوکنال زمین انتقال بھی کرادی تھی ۔لڑکی کو ۔لڑکی کے والدین اور لڑکی اب اس مئلہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ لڑکی کی کسی دوسری جگہ شادی کرسکیں۔

1۔لڑکی کس طریقے سے طلاق لے جو شرعا جائز ہو، کیونکہ لڑکا بسانا نہیں چاہتا اور طلاق بھی نہیں دیتا؟

2۔لڑکی سات سال سے والدین کے گھر ہے۔ لڑکے اور لڑکے والوں سے بو چال بھی نہیں ہے، پرائیویٹ نوکری کرتی ہے ۔ کیا طلاق کی صورت میں اسے عدت کا عرصہ گھر میں بیٹھ کر گزارنا پڑے گا؟ کیا عدالت کے ذریعے لی ہوئی طلاق جائزہے؟

نوٹ: اگر عدت کے عرصہ میں عورت نوکری کے لیے نہ جائے تو ان کےبھائی اتنے عرصے کے لیے  ان کی کفالت کرسکتے ہیں، لیکن یہ ہے کہ نوکری ختم ہوجائیگی، جوکہ بعد میں مشکل ہی سے مل سکتی ہے ، کیونکہ لڑکی غریب ہے ،سفارش وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں جس کے ذریعے وہ نوکرے حاصل کرے۔         

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں طلاق لینے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ شوہر کوکچھ دے دلاکر طلاق حاصل کی جائے۔ مثلاً زمین کی واپسی کے ساتھ طلاق۔

2۔جی ہاں کیونکہ ضابطہ کی روسے عدت کا خرچہ شوہر کے ذمہ ہے۔

3۔اگر عدالت سے یکطرفہ طلاق حاصل کی جائے تو طلاق واقع نہ ہوگی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved