• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سونے پر زکوۃ کے مختلف احکام

استفتاء

1۔جو گولڈ/سونا بارز کی صورت میں گھر پر save(محفوظ)کیا ہوا ہو اس پر زکوٰۃ دینی ہوگی؟

2۔جو بینک میں جیولری (زیور)کے طور پر save(محفوظ)  ہے اور جو جیولری (زیور) پہنی  ہوتی ہے اس پر زکوٰۃ دینی ہوگی؟

3۔ایک گولڈ/سونے  کا سیٹ فرض کریں کہ 5 تولے کا ہے اس  سیٹ میں کھوٹ بھی شامل ہوتی ہےاور موتی وغیرہ بھی لگے ہوتے ہیں ،تو کیا ان کا وزن بھی شامل ہوگا؟ اگر کھوٹ اور موتی وغیرہ کا وزن نکالیں تو خالص سونے کے وزن کا  کس طرح پتہ چلے گا ؟کیونکہ سیٹ کو تڑوا تو نہیں سکتے۔

جیولری(زیور) کا وزن کروا کر فرض کریں  وہ 50تولے نکلتا ہے تو اس میں کھوٹ اور موتی کا وزن بھی  شامل ہوگا تو اس کی زکوۃ کا  ٹھیک ٹھیک حساب کیسے  ہوگا؟

4۔کیا زکوٰۃ رمضان میں دینا ضروری ہے؟ یا سارا سال تھوڑی تھوڑی کرکے  بھی دے سکتے ہیں؟ اس کا آسان طریقہ کیا ہوگا؟ تاکہ حساب میں غلطی نہ ہو۔

5۔40تولہ جیولری (زیور)پر کتنی زکوۃ فرض  ہے؟ جبکہ جیولری (زیور)میں موتی بھی لگے ہوتے ہیں اور کچھ کھوٹ بھی شامل ہوتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔دینی ہوگی۔

2۔ دونوں پر زکوۃ دینی  ہوگی۔

3۔ مذکورہ زیور کی زکوۃمیں اگر سونا دیاجائے تو کھوٹ بھی وزن میں شامل ہوگی تاہم موتیوں کا وزن شامل نہ ہوگا موتیوں کا وزن سیٹ کو تڑوائے بغیربھی معلوم کیا جاسکتا ہےاور اگر  مذکورہ زیور کی زکوۃ میں روپے پیسے دیئے جائیں جیسا کہ عام معمول ہےتو مذکورہ زیور کی موتیوں کے بغیر قیمت معلوم کرلی جائے اور جو قیمت معلوم ہو اس کا ڈھائی فیصد(چالیسواں حصہ)زکوۃ میں دیدیا جائے۔

4۔زکوۃ کی ادائیگی رمضان میں ضروری نہیں ہے بلکہ چاند کی تاریخ کے اعتبار سے  جس مہینے کی جس تاریخ  کو صاحب نصاب بنے ہوں آئندہ سال اسی مہینے کی اسی تاریخ کو زکوۃ ادا کرنا واجب ہے تاہم کسی مجبوری کی وجہ سے تاخیر کی بھی گنجائش ہے

5۔نمبر 3 کے مطابق عمل کریں۔

حاشیہ ابن عابدین (3/270)

(واللازم) مبتدأ (في مضروب كل) منهما (ومعموله ولو تبرا أو حليا مطلقا) مباح الاستعمال أو لا ولو للتجمل والنفقة؛ لأنهما خلقا أثمانا فيزكيهما كيف كانا(قوله مضروب كل منهما) أي ما جعل دراهم يتعامل بها أو دنانير ط (قوله: ومعموله) أي ما يعمل من نحو حلية سيف أو منطقة أو لجام أو سرج أو الكواكب في المصاحف والأواني وغيرها إذا كانت تخلص بالإذابة بحر (قوله: ولو تبرا) التبر: الذهب والفضة قبل أن يصاغا بحر عن ضياء الحلوم، ولذا قال ح: لا يصح الإتيان به هنا؛ لأنه لا يصدق عليه المضروب ولا المعمول، بل كان عليه أن يقول بعد قوله مطلقا وتبره، بخلاف عبارة الكنز حيث قال: يجب في مائتي درهم وعشرين دينارا ربع العشر ولو تبرا فإنه داخل فيما قبله (قوله: أو حليا) بضم الحاء وكسرها وتشديد الياء جمع حلي بفتح الحاء وإسكان اللام: ما تتحلى به المرأة من ذهب أو فضة نهر

حاشیہ ابن عابدین(3/273) میں ہے:

(وغالب الفضة والذهب فضة وذهب وما غلب غشه) منهما (يقوم) كالعروض(قوله: وغالب الفضة إلخ) ؛ لأن الدراهم لا تخلو عن قليل غش؛ لأنها لا تنطبع إلا به فجعلت الغلبة فاصلة نهر، ومثلها الذهب ط (قوله: فضة وذهب) لف ونشر مرتب، أي فتجب زكاتهما لا زكاة العروض وإن أعدهما للتجارة كما أفاده في النهر

حاشیہ ابن عابدین(3/227)میں ہے:

(وافتراضها عمري) أي على التراخي وصححه الباقاني وغيره (وقيل فوري) أي واجب على الفور (وعليه الفتوى) كما في شرح الوهبانية(فيأثم بتأخيرها) بلا عذر

در مختار مع رد محتار (3/250)میں ہے:

(وجاز دفع القيمةفي زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب

(قوله: وجاز دفع القيمة) أي ولو مع وجود المنصوص عليه معراج

مسائل بہشتی زیور (1/348)میں ہے:

جب مال زکوٰۃ پر سال پورا ہو جائے تو زکوٰۃ کا فوراً ادا کرنا واجب ہے۔ بغیر عذر تاخیر کرے گا تو گنہگار ہوگا۔ بہرحال اگلے سال زکوٰۃ فرض ہونے سے پہلے پہلے ضرور سبکدوش ہو جائے۔

مسائل بہشتی زیور (1/351)میں ہے:

سونے اور چاندی میں مطلقاً زکوٰۃ واجب ہے خواہ وہ ڈھلے ہوئے سکے ہوں یا کچی دھات ہو یا بنا ہوا زیور اور برتن وغیرہ ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved