• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کمپنی کے شرکاء کی اجازت سے انکی زکوۃ ادا کرنا

استفتاء

T.S ***مارکیٹ میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

کیا کمپنی کے شرکاء  کی اجازت سے کسی ایک شریک کا ان کی جانب سے زکوۃ کا حساب کر کے ادائیگی کرنا درست ہے جبکہ شرکاء کی زکوۃ کی تاریخ کمپنی کے حساب کی تاریخ سے مختلف بھی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کمپنی کے شرکاءکی اجازت سے کسی ایک شریک کا ان کی جانب سےزکوۃ کا حساب کرکے ادائیگی کرنا درست ہےچاہے شرکاء کی زکوۃ کی تاریخ کمپنی کی زکوۃ کی تاریخ سے مختلف ہوتاہم شرکاء کی زکوۃ کی تاریخ کے حساب سے اگر زکوۃ زیادہ بنتی ہوتو زائد مقدار ادا کرنا شرکاء کے ذمہ ہوگا۔

الاختیار(۱/۱۳۷)

فلا تتأدی  (الزکوۃ) إلا بہ أوبنائبہ تحقیقا لمعنی العبادۃ ، لأن العبادۃ شرعت لمعنی الابتلاءلیتبین الطائع من العاصی ،وذلک لا یتحقق  بغیر رضا  وقصدہ، ولأنہ مأمور بالإیتاء ولا یتحقق من غیرہ الا أن یکون نائبا عنہ لقیامہ مقامہ۔

الجوھرۃ النیرۃ(۳/۱۲۹)

(قولہ:ولیس لکل واحد من الشریکین أن یؤدی زکاۃ مال الآخر إلا بإذنہ)۔

الھندیۃ(۱/۱۷۶)

ولو عجل زکاۃ ألفین ولہ ألف فقال ان أصبت ألفااخری قبل الحول فھی عنھما وإلا فھی عن ھذہ الالف فی السنۃ الثانیۃ أجزأہ رجل لہ أربعمائۃ درھم فظن ان عندہ خمسمائۃ فادی زکاۃ خمسمائۃ ثم علم فلہ ان یحسب الزیادۃ للسنۃ الثانیۃ۔

جواہرالفقہ(۳/۲۳۵)

مال دار شخص کئی سال کی زکوۃ پیشگی دیدے تو یہ بھی جائز ہےالبتہ اگر کسی سال مال بڑھ گیاتو اس بڑھے ہو ئےمال کی زکوۃ علیحدہ دیناہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved