• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرض پر تاخير کی صورت میں نفع

استفتاء

اگر قرض دار معینہ مدت پر قرض واپس نہ کر پائے اور قرض دینے والے کو کہے کہ کچھ وقت کے بعد میں واپس کردوں گا اور کچھ اضافی رقم بھی دے دوں گا جس کا قرض دار نے کوئی مطالبہ نہ کیا ہو اور نہ ہی پہلے سے ایسی نیت ہو تو کیا اضافی رقم لینا جائز ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں قرض دینے والے کا اضافی رقم لینا  جائز نہیں ہے کیونکہ یہ سود ہے۔

اوجز المسالک(8/409) میں ہے:

ما جاء فى الربا فى الدين: يعني يكون لأجل على آخر دين فيأخذ منه فيه الربا. قال ابن رشد: اتفق العلماء على أن الربا يوجد فى شيئين، فى البيع وفيما تقرر فى الذمة من سلف أو غيره وما تقرر فى الذمة صنفان صنف متفق عليه وهو ربا الجاهلية الذي  نهى عنه وذلك أنهم كانوا يسلفون بالزيادة وينظرون فكانوا يقولون: أنظرني أزيدك وهذا هو الذى عناه عليه عليه الصلوة والسلام بقوله فى حجة الوداع "ألا إن ربا الجاهلية موضوع” [الحديث]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved