• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعلیق کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میں آج سے پانچ سال پہلے دوستوں کے ساتھ مل کر کسی زنا کے اڈے پر گیا، مگر واپس آگیا تھا۔ پھر یہ قسم کھائی تھی کہ اگر دوبارہ اس گھر میں داخل ہوا تو جب بھی جس عورت سے نکاح کروں، اسے تین طلاق۔ اور پھر اس گھر میں داخل ہو بھی گیا۔ یہ قسم کھائے ہوئے پانچ سال گذر گئے ہیں اور اس کا مقصد یہ تھا کہ میں گناہ سے بچ جاؤں، مگر قسم ٹوٹ گئی اور اب میری شادی کا وقت قریب ہے، گھر والے نکاح کے لیے اصرار کر رہے ہیں، مگر میں اس مسئلہ میں مبتلا ہوں۔ عرض یہ ہے کہ مجھے بتائیں کہ میرے لیے کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تعلیق درست ہوگئی ہے کیونکہ آپ نے اس جملے "اگر میں اس گھر میں دوبارہ داخل ہوا تو جب بھی جس عورت سے نکاح کروں اسے تین طلاق”  میں طلاق کو نکاح کی طرف منسوب کرکے معلق کیا ہے، اور اس طریقے سے کی گئی تعلیق درست ہو جاتی ہے،اس کے بعد آپ اس گھر میں داخل بھی ہو گئے لہذا شرط پائے جانے کی وجہ سے آپ جب بھی جس عورت سے نکاح کریں گے نکاح کرتے ہی آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

نوٹ: آپ کے لئے کسی عورت کو اپنے نکاح میں لانے کی یہ صورت ہے کہ آپ کی اجازت کے بغیر کوئی دوسرا شخص آپ کا نکاح کر دے، پھر جب آپ کو اس نکاح کی خبر پہنچے تو زبان سے اجازت نہ دیں ورنہ تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی، بلکہ خبر سن کر بالکل خاموش رہیں،البتہ تحریری اجازت دے دیں یا پوار مہر یا اس کا کچھ حصہ بیوی کی طرف بھیج دیں، تحریری اجازت یا مہر بھیجنے سے پہلے اگر کوئی نکاح کی مبارکباد دے تو اس کو کہیں کہ میں ابھی غور کر رہا ہوں،خاموش بھی نہ رہیں کیونکہ ایسی موقع پر خاموشی اجازت کے حکم میں ہے جس سے تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔(ماخوذ از فقہ اسلامی مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمۃ اللہ علیہ)

کفایت المفتی (6/323) میں ہے:

سوال :ایک غیر شادی شدہ حنفی شخص نے جو مذاہب اربعہ کو حق مانتا ہے یہ کہا کہ "اگر وہ یہ کام کرے تو اگر نکاح کرے تو اس کی بیوی پر تین طلاق” اس صورت میں اگر وہ شخص امام شافعی کے مذہب پر عمل کر لے تو کیا شرعا اس کو اجازت ھے؟ اگر نہیں ہے تو امام اعظم کے مذہب کی بنا پر نکاح کی صورت کیا ہے؟ نیز اگر بجائے لفظ اگر کے وہ لفظ یہ کہے کہ "جب کبھی وہ نکاح کرے یعنی لفظ (کلما) تو اس کی بیوی پر تین طلاق” تو کیا ایسی مجبوری کی صورت میں امام شافعی کے مذہب پر عمل کر سکتا ہے؟ اگر کر سکتا ہے کیا فتوی مفتی شرط ہے؟ اگر وہ شخص خود بھی عالم ہو تو کیا اپنی رائے کے مطابق امام شافعی کے قول پر عمل کر سکتا ہے؟ اگر کسی نے مجبوری کے ماتحت کر لیا تو گناہ ہوگا یا نہیں؟ اگر ہوگا تو کس قسم کا گناہ ؟

الجواب:” اگر ” اور ” جب کبھی”  دونوں صورتوں میں یمین کے بعد نکاح کرنے سے منکوحہ پر تین طلاقیں پڑ جائیں گی اور یمین منحل ہو جائے گی، دوسرے نکاح میں طلاقیں نہیں پڑیں گی۔ "کلما” کا مطلب یا تو تکرار لفظ "جب” سے پیدا ہو گا مثلا  یوں کہے ” جب جب میں نکاح کروں ” یا لفظ "بھی” لانے سے مثلا یوں کہے "جب بھی نکاح کروں” اور ان دونوں صورتوں میں مخلصی کی صورت یہ ہے کہ خود نکاح نہ کرے بلکہ کوئی فضولی اس کے امر اور اجازت کے بغیر اس کا نکاح کر دے اور یہ اجازت بالقول نہ دے بلکہ اجازت بالفعل دے، مثلا مہر ادا کر دے یا منکوحہ سے وطئ کر لے تو طلاق نہیں پڑے گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved