• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عشر نکالنے کے بعد آمدنی کی زکوٰۃ کا حکم

استفتاء

كيا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص(صاحب نصاب) کے پاس زمین بھی ہے اور مال بھی ہے، اس شخص نے اپنی فصل پر عشر ادا کیا اور عشر ادا کرنے کے بعد اس کے پاس مثلاً دس لاکھ روپے زمین کی آمدنی میں سے بچ گئے جیسے ہی عشر ادا کیا اس کے پاس موجود دوسرے مال پر سال  پورا ہوگیا مثلاً اس کے پاس بیس لاکھ روپے اور تھے دس لاکھ کے علاوہ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عشر ادا کرنے کےبعد زمین کی آمدنی میں سے جودس لاکھ روپے بچ گئے ہیں ان کو دوسرے نقد روپے کے ساتھ ملا کر زکوۃ ادا کرے گامثلا بیس لاکھ روپے نقداس کے پاس پہلے سے موجود ہیں تو کل تیس لاکھ روپے کی زکوۃ ادا کرے گا۔

توجیہ:زمین کی پیداوار پر عشر واجب ہوتا ہےاور جب وہ پیداوار نقد کی صورت میں بدل جائےتو جنس بدل جانے کی وجہ سےاس کی الگ سے زکوۃ دینا ضروری ہے۔

بدائع الصنائع(2/169)میں ہے:

  وأما زكاة الزروع ‌والثمار ‌وهو ‌العشر.

ہندیہ(1/172)میں ہے:

(ومنها ‌كون ‌المال ‌نصابا) فلا تجب في أقل منه.

احسن الفتاوی(4/279)میں ہے:

سوال:ایک زمیندار اپنی سو من گندم  سےعشر ادا کرتا ہےاور پھر اس گندم کو فروخت کرکے رقم بنالیتا ہےتو حولان حول میں دیگر سرمائے کے ساتھ کیا گندم سے بنائی ہوئی رقم پر بھی زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟اگر واجب ہے تو یہ دوہرا مالی حق نہ بنے گا؟

جواب:زکوۃ فرض ہوگی،تبدیل جنس کی وجہ سے جدید حکم ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved