• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین، بیوی اور اولاد میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

***کا نکاح ***سے ہوا ،اس میں  سے ایک بیٹا اور بیٹی ہے پھر ***کی وفات ہوگئی پھر ***نے ***سے نکاح کیا اس میں سے کوئی اولاد نہیں لیکن  ***کے پہلے شوہر سے دو بیٹے ہیں جو نکاح کے بعد اپنی والدہ کے ساتھ آ گئے ہیں اور پھر ***کا انتقال ہو گیا جبکہ ***نکاح میں تھی لہٰذا ***کی وراثت میں کون کون حصہ دار ہے  ؟اور اسکی تقسیم کس طرح ہو گی ؟ ***کے والدین بھی حیات ہیں ۔مہربانی فرماکر اس مسئلہ کی رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں ***کے ورثاء اس کے والدین، بیوی ***اور سگے بیٹا اور بیٹی ہیں اور ***کی جو اولاد پہلے شوہر سے ہے وہ  ***کی وراثت میں حقدار نہ ہوگی، لہٰذا ورثاء میں وراثت کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ کل وراثت کے 72 حصے کیے جائیں گے جن میں سے والد کو 12 حصے(16.66 فیصد)، والدہ کو بھی 12 حصے(16.66 فیصد)، بیوی ***کو 9 حصے (12.5فیصد)، سگے بیٹے کو 26 حصے (36.11فیصد) اور بیٹی کو 13 حصے (18.05فیصد) ملیں گے۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

24×3=72

والدوالدہبیویبیٹابیٹی
سدسسدسثمنعصبہ
4×34×33×313×3
1212939
2613

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved