• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

میرے خالو کا انتقال  ہوا، ورثاء میں بیوہ، دو بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ والدین کا انتقال پہلے ہوچکا تھا، پھر خالو کے ایک بھائی کا انتقال ہوا  ان کے ورثاء میں  بیوہ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، پھر میری خالہ کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں ایک بھائی اور ایک بہن تھے، والدین کا انتقال پہلے ہوچکا تھا، پھر خالہ کی بہن کا انتقال ہوا  ان کے ورثاء میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں جبکہ ان کے خاوند پہلے فوت ہوچکے تھے، پھر خالہ کے بھائی فوت ہوئے ان کے ورثاء میں بیوہ، چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ:

1۔ خالہ اور خالو کی وراثت میں ان کے فوت شدہ بہن بھائیوں کی اولاد کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

2۔ اور اگر بنتا ہے تو کتنا حصہ بنتا ہے؟ جب خالہ اور خالو کا نکاح ہوا تھا اس وقت نکاح نامہ میں   مکان کا نصف حصہ لکھا تھا یعنی اس وقت کے حساب سے نصف مالیت ایک لاکھ روپے۔  میں نے نکاح نامہ کی تصویر بھی ارسال کی ہے آپ اس کو خود پڑھ لیں ، اب تقسیم کیسے ہوگی؟ اور خالہ کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

نوٹ: جب نکاح نامہ کی تصویر دیکھی گئی تو اس میں مہر کی مندرجہ ذیل تفصیل تھی:

۱۳: مہر کی رقم۔ مبلغ (100000) ایک لاکھ روپے

۱۴: ………………….

۱۵:…………………

۱۶:………………..

۱۷:خاص شرائط اگر کوئی ہوں۔ حاجی محمد اسلم کا جو رہائشی مکان ہے اس کے نصف حصے کی مالیت جو تقریباً ایک لاکھ بنتی ہے حق مہر میں لکھی گئی ہے روبرو شادی کے گواہان کے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔بنتا ہے۔

2۔ مذکورہ صورت میں خالو کی جائیداد کے 32 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 8 حصے (25فیصد)ان  کی بیوی کو، 8حصے (25فیصد)  ان کے بھائی کو، 4حصے (12.5فیصد فی کس) ان  کی ہر بہن کو،1حصہ (3.125فیصد) خالو کے بھائی کی بیوی کو، 2حصے (6.25فیصد فی کس) خالو کے بھائی کے ہر بیٹے کو، 1حصہ (3.125فیصد فی کس) خالو کے بھائی کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

اور خالہ کی جائیداد  ( بشمول مہر کی رقم  جو ایک لاکھ روپے ہے اگر خالو نے زندگی میں  مہر ادا نہ کیا ہو) کے  144  حصے کیے جائیں گے جن میں سے 16 حصے (11.11فیصد) خالہ کی بہن کے بیٹے کو، 8 حصے (5.55 فیصد فی کس) خالہ کی بہن کی ہر بیٹی کو، 12 حصے (8.33فیصد) خالہ کے بھائی کی بیوی  کو، 14 حصے (9.72فیصد فی کس) خالہ کے بھائی  کے ہر بیٹے کو اور 7 حصے (4.8611فیصد فی کس) خالہ کے بھائی کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

نوٹ: نکاح نامہ کی تصویر دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ خالہ کا مہر جو نکاح نامہ میں لکھا گیا ہے وہ ایک لاکھ روپے ہے نہ کہ مکان کا نصف  حصہ (جیساکہ سائل کا گمان ہے) لہٰذا اگر خالو نے زندگی میں مہر ادا نہیں کیا تو خالو کی جائیداد میں سے خالہ کی مہر کے ایک  لاکھ روپے الگ کیے جائیں گے اور خالہ کے ورثاء میں تقسیم کیے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved