• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پوتے کو وراثت میں حصہ دینے کے لیے کس بات کو ملحوظ رکھا جائے گا

استفتاء

محترم مفتیان کرام ! عام طور سے یہ بات مشہور ہے کہ چچاؤں کے ہوتے ہوئے یتیم پوتوں  کو دادا کی وراثت میں سے حصہ نہیں ملتا  ، سوال یہ ہے کہ کیا  یہ اصول ہر صورت میں ہے یا مخصوص صورتحال میں ہے؟

مثلا  پہلی صورت یہ ہے کہ اگر مشترکہ خاندانی نظام  ہو، والد کے ہمراہ  بیٹے بھی (سب یا کچھ) کام کر رہے ہوں اور اس کام کے نتیجے میں جائیداد وغیرہ بنی ہو  اوروالدکی زندگی میں ایک بیٹا فوت ہوجائے جس کی اولاد بھی ہو تو   کیا اس صورتحال میں بھی اس فوت شدہ بیٹے کی اولاد وراثت سے محروم ہو گی ؟

دوسری صورت یہ ہے کہ والدکی موروثی  زمین ہو اور والد کی زندگی میں ایک بیٹا  فوت ہوجائے جس کی اولاد بھی ہو  تو کیا  اس صورتحال میں بھی اس فوت شدہ بیٹے کی اولاد وراثت  سے محروم ہو گی؟ اس بابت اصول  کیا ہیں؟

نوٹ: دونوں صورتوں میں والد  کے دوسرے بیٹے موجود ہیں  اور فوت ہونے والے  بیٹے نے اپنی الگ سے کوئی وراثت نہیں چھوڑی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلی صورت کی آگے دو صورتیں ہیں:

(1) بیٹے  باپ کے  تابع ہو کر کما رہے ہوں یعنی جو کچھ کمائیں وہ باپ کا سمجھا جاتا ہو ۔

(2) بیٹے باپ کے ساتھ بطور شریک کے کام کر رہے ہوں یعنی جو کچھ کمائیں اسے باپ اور بیٹوں میں  مشترک سمجھا جاتا ہو ۔

مذکورہ صورتوں میں سے پہلی میں وراثت سے  محروم ہوگی جبکہ دوسری میں اپنے باپ کے حصے میں وارث ہوگی۔

دوسری صورت میں یعنی جہاں جائیداد والد کی وراثتی ہو تو  وہاں اس جائیداد کو نہ تو مشترکہ سمجھا جائے گا اور نہ  متوفی بیٹے کو والد کی زندگی میں اس میں حق دار ٹھہرایا جائے گا ۔ کیونکہ یہاں استحقاق کی  بنیاد صرف وراثت ہے جو والد کی زندگی میں سبب نہیں بن سکتی کیونکہ جب وہ بیٹا فوت ہوا تو والد زندہ تھا  اور وراثت میں اشتراک کا  کوئی سبب موجود  نہیں ہے لہذا اس صورت میں اس فوت شدہ بیٹے کی اولاد وراثت سے محروم ہو گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved