• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اپنی بیوہ بہن کو زکوۃ دینے کا حکم

استفتاء

کیا میں  اپنی بیوہ  بہن کو زکوۃ دے سکتاہوں ؟ اس کی آمدن( ایک کرایہ اور پنشن )  اس کے خرچے سے کم ہے  وہ بھی اپنے سسرال میں ہی اپنے بچوں کے ساتھ  رہائش پذیز ہے ،میرے بہنوئی کی وفات سے پہلے انکالائف  سٹائل(زندگی کا گزر بسر) مناسب ہی تھا اور اس کے بچے اچھے سکولوں میں پڑھتے ہیں جنکی فیس بھی تھوڑی زیادہ ہے ، میں نہیں  چاہتا کہ ان کے سکول بدلے جائیں اور ان کا پہلے والالائف سٹائل کم ہو، اس لیے میں اور  میرے والد صاحب  اس کو کچھ پیسے ماہانہ دیتے ہیں ،کیامیں یہ پیسے زکوۃ سمجھ کر اسے دے سکتاہوں ؟

وضاحت مطلوب ہے:آمدن کتنی ہے اور اخراجات کیا کیا ہیں  اور کتنے ہیں ؟

جواب وضاحت :آمدن :دکان کا کرایہ 25000ہزار،پنشن 18000ہزارٹوٹل 43000ہزارروپے ہیں

اخراجات: 4بچوں  کی فیس 50000ہزار روپے ،گاڑی کا پٹرول 20000روپے ،گھر کے اخراجات35000ہزار روپے ،بجلی، پانی کا بل 20000روپے ٹوٹل 125000روپے ہیں ۔

وضاحت مطلوب ہے(1)بہن کے پاس انکی ملکیت کا سونا  ،نقدی موجود ہے ؟ اگر ہے تو کتنی مقدار میں ہے؟

(2)۔گاڑی اور گھر کے خرچے اور بل سسرال والوں سمیت ہے یا یہ اخراجات صرف بہن اور بچوں کے ہی ہیں ۔

جواب وضاحت : مالیت سونا 20لاکھ ،نقدی  3لاکھ  ،ایک فائل پرانے پلاٹ میں حصہ 16لاکھ ۔گھر کے اخراجات جو میں نے آپ کو پہلے بتائے وہ بہن اور بچوں کےہیں سسرال والے اپنے اخراجات اور بل خود سے اداکرتے ہیں بہن اپنے بچوں کے ساتھ اوپر والے پورشن میں رہتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے :آپ  والد صاحب کا اپنی بیٹی کو زکوۃ دینے کے بارے میں پوچھ رہےہو یا اپنے بارے میں کہ میں اس کو زکوۃ دے سکتا ہو ں یانہیں ؟

جواب وضاحت :میں اپنے بارے میں پوچھ رہاہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ  کا اپنی بیوہ بہن کو زکوۃ کے پیسے دینا جائز نہیں کیونکہ وہ صاحب نصاب  ہے اور جس کی ملکیت   میں نصاب کے بقدر مالیت موجود ہو اس کو زکوۃ کے پیسے دینا جائز نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved