• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میت کے فوت ہونے کے  کافی عرصہ بعد ملنے والی رقم کی تقسیم

استفتاء

السلام علیکم میرے والد 1988ء میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے 3شادیاں کی تھیں۔ پہلی بیوی سے 2لڑکے۔ دوسری بیوی سے 2لڑکے۔ تیسری بیوی سے 1لڑکی۔ انتقال کے وقت سب بیوی بچے حیات اور مرحوم کی والدہ بھی حیات تھیں۔ اس وقت عدالتی حکم کے ذریعے وراثت تقسیم کی گئی۔ والدہ نے وراثت میں اپنا حصہ نہیں لیا۔ مرحوم کا ایک کاروباری مقدمہ بنام سرکار عدالت میں زیر سماعت تھا جس کا فیصلہ چند سال قبل مرحوم کے حق میں ہوا اور اب 1524000کی رقم ان کی کمپنی کے اس وقت کے نگران  (جو کہ ان کے کزن بھی ہیں)  کے ذریعے موصول ہوئی ہے۔ اس وقت مرحوم کی پہلی بیوی فوت ہوچکی ہے اس کے دونوں بیٹے حیات ہیں۔ دوسری بیوی اور اس کے دونوں بیٹے حیات ہیں۔ تیسری بیوی  حیات ہے اور اس کی اکلوتی بیٹی بچپن میں ہی میں وفات پاچکی تھی۔ میرے مرحوم والد کی والدہ بھی وفات کر گئی ہیں۔ مہربانی فرماکر رہنمائی فرمائیں اب یہ رقم وارثوں میں کیسے تقسیم کی جائے گی؟ شکریہ

وضاحت مطلوب ہے کہ: 1) کاروباری مقدمہ کی نوعیت کیا تھی؟

2) آپ کے والد کی والدہ کب فوت ہوئی؟ آپ کے والد کے علاوہ ان  کا اور بھی کوئی بیٹا بیٹی  ہے؟ اگر ہے تو اسے ذکر کریں ۔

3) آپ کے والد کے بعد فوت ہونے والوں کی ترتیب کیا ہے؟ اپنا فون نمبر بھی درج کریں۔

جواب وضاحت: 1)کاروباری مقدمہ کی نوعیت مجھے معلوم نہیں غالباً حکومت سے رقم وصول کرنا تھی۔

2) میرے مرحوم  والد کے ان کی والدہ سے ایک بھائی اور 3بہنیں اور ہیں۔

3)میرے مرحوم والد کی والدہ نے اُن کے فوت ہونے کے چند سال بعد وفات پائی۔میرے والد کے والد اپنے بیٹے کے انتقال سے پہلے وفات پا گئےتھے۔  میرے مرحوم والد کی وفات کے بعد ان کی والدہ کا انتقال ہوا اور بعد میں ان کی ایک بہن انتقال کر گئیں باقی بہن بھائی حیات ہیں۔

پہلے میرے والد فوت ہوئے، ا ن کے بعد ان کی والدہ (یعنی ہماری دادی) فوت ہوئی پھر ان کی تیسری بیوی سے جو بیٹی تھی چھوٹی عمر میں ہی فوت ہوگئی تھی، اس کے بعد ان کی پہلی بیوی فوت ہوئی ہے پہلی بیوی کے والدین،  پہلی بیوی سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے، ان کے دو بیٹے ہیں  اور آخر میں ان کی بہن فوت ہوئی، ان کے ورثاء میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں موجود ہیں جبکہ  بہن کے شوہر کا  بہن سے پہلے ہی انتقال ہو گیا تھا۔

عامر منظور

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں 1524000روپے کو 25920حصوں میں تقسیم کرکے اس میں میت کی دوسری بیوی کو 1080حصے(63500روپے)  اس کی تیسری بیوی (جن کی بیٹی فوت ہوئی ) کو 1420حصے(یعنی 83491روپے) اس کی پہلی بیوی (فوت ہونے والی) سے دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو 5045حصے(یعنی296627روپے) اس کی دوسری بیوی سے 2بیٹوں میں سے ہر ایک کو 4505حصے(264877روپے) اس کے بھائی کو 1728حصے (یعنی101600روپے) اس کی دو بہنوں میں سے ہر ایک  کو 864حصے(یعنی 50800روپے) اس کی فوت ہونے والی بہن کے بیٹے کو 432حصے(یعنی 25400روپے) اور بہن  کی دو بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 216حصے (یعنی12700روپے) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved