- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 23-353
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
مفتی صاحب ایک بندہ فوت ہوگیا ہےاور اس کے والدین پہلے فوت ہوچکے ہیں اوراس کی بیوی بھی پہلے فوت ہوچکی ہےاب اس کی ورثاء میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جبکہ اس کےبعدان چار بیٹوں میں سے ایک بیٹا بھی مرگیا اوراس كی کوئی اولاد نہیں لیکن اس کی بیوی زندہ ہے اور اس بیٹے(میت)نے اس کو زندگی میں طلاق بھی نہیں دی تھی لیکن عدتِ وفات گزارنے کے بعد اس نے دوسری جگہ نکاح کر لیا ہے۔
اب سوال(1) یہ ہے کہ کیا میت کےفوت شدہ بیٹے کے ترکہ میں سے اس کی بیوی کو حصہ دیا جائے گایا نہیں؟
(2)نیز میراث کی تقسیم کی صورت بھی بتائیں کہ کس کو کتنا حصہ ملے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)مذکورہ صورت میں میت کا جو بیٹا فوت ہوا ہے اس کےترکہ میں سے اس کی بیوی کو حصہ ملے گا۔
(2)مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکہ کے 160 حصے کئے جائیں گے جن میں سے فی بیٹے کو 38،38 حصے اور فی بیٹی کو 19،19حصےملیں گے اور جو بیٹا فوت ہوگیا ہے اس کی بیوی کو 8 حصے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
10×16=160
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2×16= | 2×16= | 2×16= | 1×16= | 1×16= |
32 | 32 | 32 | 16 | 16 |
4×8=32 مافی الید2×16=32
بیوی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | |
4/1 | عصبہ | |||||
1×8= | 3×8=24 | |||||
8 | 6 | 6 | 6 | 3 | 3 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved