• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بچت سکیموں میں پیسہ لگانا

استفتاء

سرکاری اداروں کے ملازمین کو 60سالہ عمر پر ریٹائر کردیا جاتا ہے اور ان کی تنخواہ کا %35حصہ یکمشت (commutation)کی صورت میں ادا کردیا جاتا ہے اور باقی %65 حصے کی ایک تناسب سے پنشن باندھ دی جاتی ہے ۔چونکہ پنشن ماہانہ تنخواہ سے کافی کم ہوتی ہے اور اخراجات بدستور رہتے ہیں۔لہذا اکثر سرکاری ملازمین یکمشت ملنے والی (commutation)کو عام طور پر نیشنل سیونگ سرٹیفیکیٹ (قومی بچت سکیم)میں لگا دیتے ہیں اور ماہانہ منافع حاصل کرکے پنشن اور اس منافع سے گھر چلاتے ہیں ۔اگر یہ رقم (commutation)کسی تجارت میں لگا دی جائے یا کسی کو شراکت میں دے دی جائے تو موجودہ حالات میں چند ماہ بعد ان سے نہ تو منافع ملتا ہے بلکہ اصل رقم ہڑپ کر جاتے ہیں ۔60سال کی عمر میں ملازم یا اس کی موت کی شکل میں بیوہ میں خود تجارت کرنے کی نہ تو ہمت ہوتی ہے نہ ہی طاقت ۔ اس صورت حال میں برائے مہر بانی ہدایات بصورت فتوی عنایت فرمائی جائیں آیا اندریں حالات ،مذکورہ بالا شخص کا قومی بچت سکیموں میں پیسہ لگانا اور اس پر منافع لینا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

کہ مذکورہ بالاشخص کے مکمل کوائف کیا ہیں ؟یعنی ان کی آمدنی کے کیا کیا ذرائع ہیں؟ان کے کیا کیا اخراجات ہیں ؟ان کے زیر کفالت افراد کون کون ہیں ؟سائل مرد ہے یا عورت ؟

جواب وضاحت :

1۔محمد یوسف عزیز ڈائریکٹر جنرل واپڈا گریڈ 20۔

2۔صرف اور صرف ملازمت کے بعد پنشن (تقریبا 1 لاکھ اور 55 لاکھ یکمشت گریجویٹی )۔

3۔گھریلو اخراجات ،تین بچے زیر تعلیم ،بیگم ملازمہ (ٹیچر)۔

4۔زیر کفالت افراد ،5افراد۔

5۔سائل مرد ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ بالا شخص کاقومی بچت سکیموں میں پیسہ لگانا اور اس پر منافع لینا جائز نہیں ،کیونکہ قومی بچت سکیموں میں پیسہ لگانا شرعی نقطہ نگاہ سے قرض ہے اور قرض پر نفع لینا سود ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved