• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آمدنی نا کافی ہونے کی صورت میں زیور کی زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ کار

استفتاء

مجھے شادی پر 12تولےزیور دیا گیا تھا جس پر ہر سال زکوۃ بنتی ہے لیکن میری اتنی آمدنی  نہیں ہے کہ میں زکوۃ ادا کر سکوں مجھے اس مسئلے کا حل بتا دیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر اتنی آمدنی نہیں ہے  کہ جس کے ذریعے    زکوۃ ادا کی جاسکے تو اس صورت میں زیور کو بیچ کر زکوۃ ادا کی جائے گی ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی سے قرض لے کر زکوۃ ادا کریں بعد میں تھوڑا تھوڑا کرکے قرض چکا دیں اگر کوئی دوسرا آدمی بھی آپ کی اجازت سے ادا کردے تو بھی ادا ہوجائے گی۔

بدائع الصنائع (85/2) میں ہے :  اما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب اذ الواجب جزءمن النصابفتاوی دارالعلوم دیو بند (93/6) میں ہے :(سوال ۱۷۶)ہندہ کے ذمہ بابت زیورات کئی سال کی زکوٰۃ واجب ہے ہندہ کے پاس سوائے اس کے کہ کچھ زیور فروخت کر کے زکوٰۃ ادا کرے اور کوئی آمدنی نہیں ہے یا ہندہ کا خاوند اد اکر دے۔ مگر ہندہ جب اپنے خاوند سے کہتی ہے تو وہ کہہ دیتا ہے کہ ادا کریں گے اور زیور کے فروخت کرنے پر راضی نہیں ہے ، ایسی صورت میں اگر ہندہ بلا اجازت شوہر و بلا رضا مندی خاوند کچھ حصہ زیور کا فروخت کر کے زکوٰۃ ادا کر دے تو جائز ہے یا نہیں ۔(جواب) اگر وہ زیور شوہر کا دیا اور بنوایا ہوا ہے اور اس نے زوجہ کی ملک نہیں کیا جیسا کہ عرف ہے تو اس کی زکوٰۃ شوہر کے ذمہ ہے عورت پر اس کی زکوٰۃ لازم نہیں ہے ۔ اگر شوہر اس کی زکوٰۃ نہ دے گا وہ گنہگار ہوگا، عورت گنہگار نہ ہوگی اور اگر وہ زیور عورت کے جہیز میں اس کے والدین کی طرف سے آیا ہوا ہے تو وہ اس کی ملک ہے اسی میں سے کچھ حصہ فروخت کر کے زکوٰۃ اد اکرے اور شوہر کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved