• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

الفاظ طلاق کےمتعلق سوالات

استفتاء

میرا سوال ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیتا ہے تو بیوی  توحرام ہوجاتی ہے لیکن اگر کوئی شخص ایک طلاق دیتا ہے یا دو طلاق دیتا ہے اپنی بیوی کو تو اس صورت میں کیابیوی حرام ہوجاتی ہے دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا یا اس کی کیا شرعی حیثیت ہوگی اس کی کچھ تفصیل عنایت فرمادیں

وضاحت مطلوب ہے:کہ ایک طلاق یا دو طلاق کے الفاظ کیا ہیں؟

جواب وضاحت :اچھا اس میں سب سے پہلے میں یہ وضاحت کردوں کہ یہ واقعہ کہیں پیش نہیں آیا نہیں میرے ساتھ نہیں میری کسی جاننے والے کے ساتھ تو اس لیے الفاظ تو میں نہیں بتاسکتا میں اصل میں اپنے اہل سنت والجماعت احناف کے کافی علماء کےبیانات سنتا رہتا ہوں جس میں وہ طلاق کے بارے میں بھی ذکر کرتے ہیں کہ ہمارا اختلاف غیر مقلدین کے ساتھ ہے کہ وہ تین طلاق کو ایک کہتے ہیں ہم تین کو تین کہتے ہیں تو اس لیے میرے ذہن میں سوال تھا کہ تین طلاق دے دی پھر تو طلاق واقع ہوگی لیکن اگرکوئی ایک دفعہ یا دو دفعہ طلاق کے الفاظ بیوی کو کہتا ہے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ایک بار یا دو بار یا یہ کہہ دے کہ تم مجھ پر حرام ہوگئی ایک ایک بار یادو بار یا یہ کہہ دے کہ تمہارا جسم مجھ پر حرام ہوگیا یہ ایک بار کہہ دے یا دو بار کہہ دے تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی ؟میں پھر سے وضاحت کردوں کہ یہ میرا سوال کسی واقعہ کے پیش نظر نہیں ہے میں صرف اپنی معلومات کےلیے اور اس مسئلہ میں اپنے علم میں اضافے کےلیے پوچھ رہا ہوں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کا مدار استعمال کیے گئے الفاظ پر ہوتا ہے اس لیے قاعدہ کلیہ بتانا مفید نہیں البتہ جو الفاظ آپ نے ذکر کیئے ہیں ان کا الگ الگ حکم یہ ہے ’’اگر کوئی آدمی ایک دفعہ یا دو دفعہ یوں کہے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘تو مذکورہ الفاظ ایک دفعہ کہنے سے ایک طلاق اوردودفعہ کہنے سے دو طلاقیں ہو جائیں گی اورعدت گزرنے سے پہلے بغیر نکاح کے اور عدت گزرنے کے بعد دوبارہ نکاح کرکے صلح ہوسکے گی اور’’تم مجھ پر حرام ہوگئی یا تمہارا جسم مجھ پر حرام ہوگیا ‘‘ایک دفعہ کہے یا دو دفعہ ‘یا اس سے بھی زائد مرتبہ ،بہرصورت مذکورہ الفاظ کہنے سے ایک بائنہ طلاق ہوگی جس کی وجہ سے فورا نکاح ختم ہوجائے گا تاہم نیا نکاح بغیر حلالے کے ہوسکے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved