• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک کےلیے ویب سائٹ بنانے کاحکم

استفتاء

مفتی صاحب !ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا کہ زید پچھلے دو سال سے دبئی میں ہے اور بیروزگار ہے اور باوجود کوشش کے کوئی ملازمت حاصل نہیں کرسکا اب بڑی مشکل سے ایک جاننے والے کے توسط سے ایک جگہ ملازمت ملی ہے مگر اس واقف کار نے زید سے یہ معاملہ کیا ہے کہ میری کمپنی میں تمہارے جیسے سوفٹ ویئر کے جاننے والے کی ضرورت ہے لیکن پہلے وہ تمہیں تین ماہ کے لیے تربیتی دورانیہ پر رکھیں گے اوراس کے بعدمناسب معلوم ہوا تو مستقل کردیں گے ۔اب اگر تم میرے ریفرنس سے وہاں لگ گئے تو تمہیں جو روانہ کے مثلا سو درہم کمپنی کی جانب سے ملیں گے اور چونکہ میرے توسط سے ملیں گے کیونکہ تنخواہوں کی ادائیگی کاشعبہ میرے پاس ہے اس لیے میں اس میں سے اپنا حصہ چالیس فیصد رکھ کر ساٹھ درہم تمہیں دوںگا۔جب تم مستقل ہو جائو گے تو ساری تنخواہ تمہاری ہو گی۔زیدچونکہ کافی لوگوں کا مقروض ہے اس لیے روزگار کی اشد ضرورت تھی چنانچہ اس نے بامر مجبوری یہ معاملہ کر لیا ہے اور اب ٹریننگ کررہا ہے ۔

1۔            اب آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ زید کے یوں معاملہ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟کیا زید کی یہ اپنی آمدن جائز ہے یا ناجائز ہے؟

2۔            زید جس کمپنی میں لگا ہے وہ کمپنی کا رپوریٹ لیول پر انٹر نیشنل اداروں کی ویب سائیٹس بنانے اور ان کی Maintenanceکا کام کرتی ہے اور آج کل یہ کمپنی ایک نئے انٹر نیشنل بینک کی ویب سائیٹ بنارہی ہے اور ظاہر ی بات ہے بعد میں اس کی ہر طرح کی Maintenanceکی بھی ذمہ دار ہو گی ۔زید کو اسی پراجیکٹ میں شفٹ کیا گیا ہے ۔آیا زید کا بینک کی ویب سائیٹ بنانے میں یوں حصہ لینا درست ہے اورکیا اس کی آمدنی جائز ہے یا نہیں ؟برائے مہربانی اس جواب عنایت فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔            زید کی تنخواہ اس کے لیے جائز ہے یا نہیں یہ الگ سوال ہے ۔ البتہ دوست کے لیے 40فیصدیقینا رشوت اورحرام ہے۔

2۔            دوسرے سوال کا جواب اس پر موقوف ہے کہ زید کو اس پروجیکٹ میں کسی قسم کی خدمات سرانجام دینا ہوں گی ۔جب تک اس کی تفصیل سامنے نہ آئے جواب دیناممکن نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved