• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک کنا ئی طلاق کے بعددو صریح طلاقیں دینے سے کتنی طلاقیں ہوں گی؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا میری طرف سے تم فارغ ہو میں نے تمہیں طلاق دی، پھر کچھ دیر بعد اپنی والدہ سے کہا کہ یہ میری طرف سے فارغ ہے میں نے اس کو طلاق دی، میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔

اس صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ یہ الفاظ کس نیت سے کہے تھے؟

جواب وضاحت: طلاق کی نیت سے غصے میں کہے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: شوہر کا پہلا جملہ "میری طرف سے تم فارغ ہو” کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے جس سے غصے کی حالت میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہےاور اگر نیت ہو تو شوہر کے حق میں بھی واقع ہو جاتی ہے، مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی طلاق کی نیت بھی تھی لہذا میاں بیوی دونوں کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی، دوسری طلاق "میں نے تمھیں طلاق دی ” کہنے سے واقع ہوئی لان الصریح یلحق البائن، اور اسی اصول کے تحت تیسری طلاق اپنی والدہ سے” میں نے اس کو طلاق دی” کہنے سے واقع ہو گئی۔

احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:

سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے "تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟…… حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا

جواب :

بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ فقط اللہ تعالی اعلم۔

درمختار (528/4) میں ہے:

( الصريح يلحق الصريح و ) يلحق ( البائن )

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved