• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فقیر کو نصاب کے بقدر زکوٰۃ کی رقم دینا، اس رقم کی موجودگی میں اس کو مزید زکوٰۃ دینا

استفتاء

ایک آدمی جماعت میں جانے کا ارادہ کرتا ہے۔ خرچہ نہیں ہے اور دو لاکھ اس کو درکار ہیں۔ کیا اس کو زکوٰۃ سے وقفہ وقفہ سے پچاس پچاس ہزار دیے جا سکتے ہیں؟ جبکہ پہلی دفعہ کے پچاس ہزار بھی  اس کے پاس موجود ہوں یا اس نے مرکز میں جمع کروا دیے ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ شخص اگر زکوٰۃ کا مستحق ہے تو اس کو زکوٰۃ کے پیسے دینا درست ہے۔اور جب تک اس کے پاس بقدر نصاب رقم موجود ہو خواہ اپنے قبضہ میں ہو یا مرکز میں جمع کرائی ہوئی ہو، تو مزید زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔

في الدر المختار (3/ 333):

مصرف الزكاة … هو فقير و هو من له أدنى شيء أي: دون نصاب أو قدر نصاب غير تام مستغرق في الحاجة. قال الشامي تحت قوله (أي دون نصاب) أي نام فاضل عن الدين فلو مديوناً فهو مصرف.

فيه أيضاً (3/ 355):

و كره إعطاء فقير نصباً أو أكثر إلا إذا كان المدفوع إليه مديوناً.

و فيه أيضاً (3/ 346):

و لا إلى غني يملك قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلية من أي مال كان. فقط و الله تعالى أعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved