• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فکینک کا گاڑیوں کے میٹر کو پیچھے کرنا کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گذارش ہے کہ میرا کام آٹو میٹک گاڑیوں کی کمپیوٹر پر مرمت کرنا ہے ۔میرے پاس میکینک گاڑیوں کے وہ پرزے لاتے ہیں جو کمپیوٹر سے مرمت ہونے ہوتے ہیں۔ان میں ایک کام یہ ہوتا ہے کہ گاڑیوں کا میٹر پیچھے کردیا جائے اس کی تفصیل یہ ہے کہ گاڑیوں کی خریدوفروخت میں گاڑی کے اندر گاہک کی دلچسپی یا گاڑی کی مارکیٹ ریٹ میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ گاڑی کتنی چلی ہوئی ہے(جو کہ گاڑی کا میٹر بتاتا ہے )لہذا گاڑی مالکان کی خواہش ہوتی ہے کہ جب انہوں نے گاڑی فروخت کرنی ہو تو اس کا میٹر تھوڑا پیچھے کردیں۔(بعض اوقات تیس چالیس ہزار کلو میٹر پیچھے کروایا جاتا ہے۔)یہ بات واضح رہے کہ یہ کام زیادہ تر گاڑی مالکان کرواتے ہیں لیکن فروخت کرنے کے لیے کرواتے ہیں۔

میرا تعلق چونکہ مکینکوں سے ہے تو مکینک ایک جگہ سے ہی تعلق رکھتے ہیںاور چاہتے ہیں کہ سارا کام ایک جگہ سے ہی کروایا جائے ۔اگر میںمکینکوں کو میٹر پیچھے کرنے سے انکار کروں تو وہ دوسرے مرمت والے کام بھی کہیں اور سے کروئے (ورنہ دوسرا مرمت کرنے والابھی مکینک سے نالاں رہے گا کہ اس سے صرف میٹرکا کام کیوں کروایا جارہا ہے)

اگر یہ کام جائز نہ ہو تو اوپر ذکرکردہ تفصیل کے پیش نظر اس کی اجازت ہے کہ میں میٹر پیچھے کرنے کے پیسے صدقہ کردیا کروں۔ (بذریعہ عابد حسین ،آٹو مارکیٹ ،ثریاعظیم ہسپتال لاہور

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ میٹر پیچھے کروانے والے گاہک اس کے پاس کتنے آتے ہیں اور دوسرے گاہک کتنے آتے ہیں؟

۲۔ نیز اگر سائل میٹر پیچھے کرنے کاکام نہ کرے تو اس کا گذارہ ذرائع امدنی کے لحاظ سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟یعنی معاشی مشکلات کس درجے پیش آہیں گی؟

جواب وضاحت:

۱۔ تقریبا دس فیصد کام میٹر تبدیل کروانے کاہوتا ہے۔

۲۔ تقریبا آدھوآدھ کافرق پڑے گا البتہ گزارہ چل جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عام طور سے میٹر پیچھے کروانے کا مقصد گاہک کو دھوکہ دینا ہے کہ یہ گاڑی کم چلی ہے جس کی وجہ سے اس کا اچھا ریٹ مل جائے گا اور آپ میٹر پیچھے کرکے اس دھوکہ۔ دہی کا سبب اور ذریعہ بنتے ہیں دھوکہ دینا جائز کام نہیں لہذا اس کا سبب اور ذریعہ بننا بھی جائز نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved