• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

ایک شخص کا انتقال ہوا  جس کی ملکیت میں ایک زمین تھی جس کی مالیت 34لاکھ روپے ہے۔مرحوم کے ورثاء میں ان  کی  بیوہ، چار بیٹیاں تھیں سب سے بڑی والدین کی زندگی میں فوت ہو گئی اور بیٹے کل تین تھے  جن میں سے ایک زندہ ہے اور دو والدین کی وفات کے بعد فوت ہو ئے ان میں سے ایک کی بیوہ نے شوہر کی وفات کے بعد کسی اور سے نکاح کر لیا تھا  اور وہ(بیوہ)  ابھی زندہ ہے اور اس بھائی کی اولاد کوئی نہیں ہے اور دوسرے فوت ہونے والے بھائی کی اولاد میں چار بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں لہذا اب موجودہ ورثا میں تین بیٹیاں  اور ایک بیٹا زندہ ہے اور دوسرے کی اولاد ہے جس کا تذکرہ اوپر کر دیا ۔

نوٹ! جب والدین کا انتقال ہوا تو ان کے والدین زندہ نہیں تھے نیز دوسرے وفات پانے والے بھائی کی اولاد کے ساتھ ان کی بیوہ بھی زندہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں 34 لاکھ روپے کے 5040 حصے کیے جائیں گے جن میں سے مرحوم کی تین بیٹیوں  میں سے ہر ایک کو 680 حصے (یعنی 13.492 فیصد فی کس) ، مرحوم کے بیٹے کو 1360 حصے( یعنی 26.984 فیصد )، مرحوم کے جس بیٹے کا انتقال والد کے بعد ہوا اس کی بیوی کو 280 حصے( یعنی 5.55 فیصد) ،مرحوم کا وہ بیٹا جس کا انتقال بعد میں ہوا اس کی زوجہ کو 170 حصے( یعنی 3.373 فیصد) ،اس کی  چاربیٹیوں میں سے ہر ایک کو119 حصے(یعنی 2.361 فیصد فی کس )اور تین  بیٹوں میں سے ہر ایک کو 238 حصے (یعنی4.722  فیصد) دیے جائیں گے اور مرحوم کی وہ اولاد  جس کا انتقال اپنے والد کی زندگی میں  ہوگیا تھا وہ خود اور ان کی اولاد اس  میراث  میں حصہ دار نہیں ہیں۔

اس حساب سے  مرحوم کی تینوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 4,58,730روپے، مرحوم کے بیٹے کو 9,17,460روپے، مرحوم کے جس بیٹے کا انتقال پہلے ہوا  اس کی بیوی  کو 1,88,889روپے، مرحوم کا بیٹا جس کا انتقال بعد میں ہوا  اس کی بیوی کو 1,14,682روپے ، وہ بیٹا جس کا انتقال بعد میں ہوا  اس کی چار بیٹیوں  میں سے ہر بیٹی کو 80,278 روپے اور اس کے تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 1,60,555روپے ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved