• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرض پر نفع

استفتاء

۱ ۔ ایک کرایہ دار ایک مکان میں 6500 روپے  کرایہ کی ادائیگی پر رہائش پذیر ہے ۔اسی طریقہ پر 5 سال گزر چکے ہیں اب مالک مکان کا مطالبہ ہے کہ مجھے 3 لاکھ کی ضرورت ہے لہذا مجھے 3 لاکھ دے دو اور بغیر کرایہ کے اس وقت تک میرے گھر میں رہو جب تک میں تمھارے 3 لاکھ واپس نہ کر دوں پھر جب میں تمھارے 3 لاکھ واپس کر دوں تو کرایہ ادا کرنا شروع کر دینا اگر آپ کو ایسا منظور نہیں تو میرا مکان خالی کردو

2 ۔ نیز ایک تیسرے آدمی نے کرایہ دار کو یہ پیشکش کی ہے کہ مالک مکان کو 3 لاکھ میں ادا کر دیتا ہوں اور مکان کا 5 ہزار کرایہ آپ مجھے ادا کرتے رہنا اور جب وہ (مالک مکان ) 3 لاکھ ادا کر دے گا تو مجھے کرایہ دینا بند کر دینا ۔کیا یہ صورتیں جائز ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1 ۔ 3 لاکھ کی حیثیت شریعت کی رو سے قرضہ کی ہے اور قرضہ کی وجہ سے مقروض سے فائدہ اٹھا نا سود کے زمرے میں آتا ہے لہذا یہ صورت جائز نہیں کہ آپ مالک مکان کو 3 لاکھ قرض دے کر اس کے مکان کو بغیر کرایہ کے یا مارکیٹ ویلیو سے کم کرایہ پر استعمال کریں ۔ ہاں مارکیٹ ویلیو کے مطابق کرایہ ادا کر کے رہیں تو ٹھیک ہے ۔

2 ۔ تیسرے آدمی کا مالک مکان کو قرضہ فراہم کر کے اس مکان کا کرایہ خود وصول کرنا جائز نہیں ااور نہ ہی آپ کے لیے اس طرح کرایہ ادا کر کے رہنا جائز ہے ۔ کیونکہ اس تیسرے آدمی کے مالک  مکان کو 3 لاکھ قرضہ دے کر کرایہ خود وصول کرنا بھی سود کے زمرے میں آتا ہے ۔اور آپ اس میں معاون بن رہے ہیں ۔

كل قرض جر نفعاً فهو حرام. (رد المحتار: 7/ 413)

نوٹ : اگر مکان خالی کرنے میں مشکلات ہیں تو دارالافتاء میں آ کر زبانی مشورہ کر لیں ۔ فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved