• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سونے کے کاروبار سے متعلق چند سوالات

استفتاء

مفتی صاحب میں سونے کے کاروبار سے متعلق چند سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ سونے کو سونے کے بدلہ نہیں بیچا جا سکتا، پیسوں کے بدلہ میں بیچنا ضروری ہے۔ پھر ریٹ کونسا لگانا ہو گا؟ درج ذیل مسائل میں جواب عنایت فرمائیں۔

سوالات سے قبل میں کاروبار کی نوعیت عرض کرتا ہوں۔  مثال کے طور پر اگر 100 گرام کے تیار زیور کی تیاری میں 87 گرام خالص سونا لگا ہے، باقی مزدوریاں وغیرہ بالفرض 3 گرام سونے کی مالیت کی لگی ہیں تو اس کی لاگت آئی 90 گرام خالص سونا۔ یہ زیور اگر رنگ محل میں ہولسیلر کی دکان پہ ہو گا تو وہ اپنا نفع 2 گرام خالص سونا رکھے گا اور وہاں سے خریدنے والے بیوپاریوں کو 100 گرام زیور  کے بدلہ 92 گرام خالص سونا دینا ہو گا۔ پھر بیوپاری جب چھوٹے شہروں میں جا کر وہاں کے بڑے دکانداروں کو زیور دیتا ہے تو وہ اپنا نفع ایک گرام رکھتا ہے، اور ان دکانداروں کو اس زیور کے بدلے 93 گرام خالص سونا دینا پڑتا ہے۔ وہاں کے چھوٹے دکاندار بڑے دکانداروں سے جب خریدتے ہیں تو بڑے دکاندار اس زیور کے بدلے 96 گرام خالص سونا لیتے ہیں۔

چونکہ کوئی بھی خریدار 100گرام تیار زیور کے بدلہ پورے 100گرام نہیں دے رہا بلکہ کم دے رہا ہے، اس کمی کو کاٹ کہا جاتا ہے۔ کاٹ کی شرح آپس میں ہر خریدار اور بیچنے والے کی ایک دفعہ طے ہوتی ہے پھر ہر دفعہ اتنی ہی لی جاتی ہے کم یا زیادہ بغیر بتائے نہیں لی جاتی۔

نوٹ: کسی بھی مرحلہ پر یہ ضروری نہیں کہ معاملہ نقد و نقد ہو ایک آدھ دن یا زائد کا ادھار معروف طریقہ کے مطابق چلتا ہے۔ نیز کچھ نقد اور کچھ ادھار بھی رواج کے مطابق چلتا ہے۔

پھر ہر خریدار کو ادائیگی کے وقت دو اختیار ہوتے ہیں:

1۔ خالص سونا ادا کرے۔

2۔ اگر سونا نہ ہو تو ادائیگی کے وقت کے مطابق پیسے دے دے۔

وضاحت: میں ایک چھوٹے شہر شکر گڑھ کا بڑا دکاندار ہوں ۔ علاقہ کے چھوٹے دکاندار مجھ سے تیار زیور لے کر جاتے ہیں۔ نیز میری لیبارٹری بھی ہے جہاں میں سونے کو ٹیسٹ کرتا ہوں اور اس کی فیس لیتا ہوں۔ ساتھ ہی سونے کی خرید و فروخت کا کام بھی کرتا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اوّلاً یہ بات ذہن میں رکھیں کہ شریعت کے نزدیک سونے کو سونے کے بدلہ بیچنا ہر حال میں ممنوع نہیں ہے بلکہ اس وقت ہے کہ جب کسی ایک طرف سے وزن کم زیادہ ہو یا کسی ایک طرف سے ادھار ہو۔ اگر دونوں طرف سے وزن بالکل برابر ہو (اگرچہ ایک طرف سے کھوٹا سونا اور دوسری طرف سے خالص ہو یا ایک طرف سے ڈھلا ہوا زیور ہو اور دوسری طرف خالص ڈلی ہو) اور دونوں طرف سے موقع پر ادائیگی کر دی جائے کسی طرف سے ادھار نہ ہو تو سونے کا سونے سے تبادلہ جائز ہوتا ہے۔

آپ کے ذکر کردہ طریقۂ کار میں مذکورہ بالا دونوں خرابیاں (یعنی وزن میں کمی اور ادھار دونوں) موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔ ذیل میں ان خرابیوں کو اور ان کے متبادل شرعی طریقۂ کار کو تفصیل کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ سونے کو اگر روپوں پیسوں کے بدلے بیچا جائے تو اس صورت میں دونوں طرف سے ادائیگی ایک ہی وقت ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ایک جانب سے ادھار بھی ہو سکتا ہے۔

بیوپاری جب آپ کو 100 گرام کا تیار زیور لا کر دیتا ہے تو اس کو بدلہ میں اگر خالص سونا دینا ہو تو پورا 100 گرام دینا لازمی ہے صرف 93 گرام دینا کافی نہیں  ہو گا، بلکہ 7 گرام سود ہو جائے گا۔

اس خرابی سے بچنے کے لیے آپ 2 متبادل طریقے اختیار کر سکتے ہیں:

1۔ بیوپاری سے زیور پیسوں کے بدلہ خریدیں اور سودا کرتے وقت جو بھی پیسے طے ہوں دونوں کے علم میں ہونے چاہئیں، بعد میں طے کرنا جائز نہیں۔ نیز اس صورت میں زیور یا پیسے میں سے کوئی ایک موقع پر دے دیے جائیں دونوں کو ادھار کرنا جائز نہیں۔ البتہ سودے میں پیسوں کی ادائیگی کی مدت طے کرنا شریعت کا الگ تقاضا ہے۔

2۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ بیوپاری کو 93 گرام خالص سونا دینے کے بجائے 92 گرام خالص سونا دینا طے کریں اور ایک گرام سونے کے بجائے چاندی، تانبا، پیسے وغیرہ کوئی اور جنس طے کریں، سونا طے نہ کریں۔ اس صورت میں وہ چاندی (وغیرہ دوسری جنس) بجائے ایک گرام سونے کے زیور کے 8 گرام سونے کے بدلہ ہو جائے گی۔ البتہ اس صورت میں 92 گرام سونے کو ادھار کرنا جائز نہیں ہو گا بلکہ موقع پر دینا لازمی ہو گا۔

آپ کے ذکر کردہ طریقۂ کار میں دوسری خرابی ادھار کی ہے کہ ایک جانب سے مکمل ادائیگی ہو جاتی ہے اور دوسری طرف سے کبھی مکمل ادھار ہوتا ہے اور کبھی کچھ موقع پر نقد ادا ہو جاتا ہے اور کچھ ادھار کیا جاتا ہے۔ جبکہ شریعت کے نزدیک اس خرابی سے بچنا بھی لازمی ہے آپ اس خرابی سے دو طرح بچ سکتے ہیں:

1۔ ایک صورت یہ ہے کہ آپ وقتی طور پر کہیں سے سونے یا رقم کا از خود بندوبست کر لیں پھر بیوپاری کو سودے کے وقت موقع پر (اس سونے یا رقم سے) ادائیگی کر دیں۔

2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ جب بیوپاری آپ کے پاس زیور لائے تو ساتھ میں خالص سونا یا رقم بھی لے آئے پھر وہ خالص سونا یا رقم پہلے آپ کو بطور قرض دے دے پھر آپ سے سودا کرے تو آپ موقع پر (اس سونے یا رقم سے) ادائیگی کردیں۔ پھر بعد میں طے شدہ مدت پر اپنے ذمہ کا قرض ادا کر دیں۔

تنبیہ:

واضح رہے کہ جب سونے کی خرید و فروخت سونے کے ساتھ ہو تو ادھار کی گنجائش نہیں ہوتی۔ ہاں اگر خرید و فروخت نہ ہو بلکہ سونا بطور قرض لیا جائے اور بعد میں ادا کر دیا جائے اس کی گنجائش ہے۔

خرید و فروخت کے معاملے میں اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ لین دین میں برابری مطلوب ہے۔ اور کسی ایک طرف سے ادھار کرنے میں برابری ختم ہو جاتی ہے۔ جبکہ قرض میں  برابری کی سطح پر معاملہ نہیں کیا جاتا بلکہ قرض دینے والا قرض لینے والے  کے ساتھ یکطرفہ مدد و تعاون کرتا ہے۔ چنانچہ قرض جائز ہوتا ہے جبکہ سودا کرنے میں ادھار جائز نہیں ہوتا۔

اس تمہید کے بعد آپ کے  سوالات کے جواب  یہ ہیں:

سوال (1)

مثال

کل زیور کا وزن (جو میں نے بیوپاری سے لیا)100 …………  گرام

اس زیور کا خالص جو میں نے دینا ہے (ملاوٹ سے پاک)93.000………  گرام (7 گرام کاٹ میرے اور بیوپاری کے درمیان)

جو میں نے خالص فوری ادا کیا    50.000………………….  گرام

جو ادھار میں نے ادا کرنا ہے     43.000 ….……………… گرام

اس  43 گرام کا ابھی کوئی  ریٹ طے نہ ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت درست ہے البتہ اس صورت میں آپ کو سودے کے وقت ہی باقی 43 گرام سونے کا ریٹ طے کرنا بھی ضروری ہے خواہ ریٹ نقد کا ہو یا ادھار کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

سوال  (2)

اگر کوئی چھوٹا دکاندار میرے پاس آیا جو مجھ سے زیور خریدتا ہے اور اس نے مجھ سے 20/10/17 کو 15 گرام زیورات لیے اور وہ دکاندار دوبارہ 23/10/17 کو آیا، تو ان تین دنوں میں  وہ ان زیورات  میں سے 9 گرام اپنے گاہکوں کو فروخت کر چکا تھا، باقی 6 گرام زیورات اس نے مجھے واپس کر دیے۔

مثال :تاریخریٹ
20/10/1715 گراماس نے زیور لیا52000 فی تولہ
23/10/179 گراماس نے خود فروخت کیا52500 فی تولہ
6 گرامبقایا زیور جو مجھے واپس کیا

اب میری اس کے ساتھ 100 گرام پر% 5.5 گرام  کاٹ طے ہے اس کے مطابق 9 گرام کا (8.500 گرام) خالص بنتا ہے اور اس کی رقم  آج کے حساب سے 38000 روپےبنتی ہے۔ اب مجھے یہ بتائیں کہ میں اس سے  8.500 گرام خالص سونا لوں گا یا آج کا ریٹ لوں گا یا جس دن وہ لے کر گیا وہ ریٹ لوں گا۔

پھر اگر وہ میرے سے اپنے ملاوٹ والے سونے کی لیبارٹری کرواتا ہے اور اس کے ملاوٹ والے سونے کا وزن مثلاً:

ملاوٹ والے سونے کا کل وزن 12.000 ……………………………… گرام

اس میں سے  خالص نکلا لیبارٹری میں   10.000 ………………………… گرام

10 گرام کی کل قیمت 44600 ……………………….…………… روپے

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس 10 گرام میں سے کیا میں 8.500 گرام خالص سونا لے سکتا ہوں یا اس کے پیسے ہی لینا ہوں گے؟ وہ مجھے کہتا ہے کہ آپ 8.500 گرام اپنا خالص لے لیں باقی ڈیڑھ گرام کے  موجودہ ریٹ  کے مطابق پیسے دے دیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

کیا آپ اس صورت میں پہلے گاہک کا سارا سونا خالص کر لیتے ہیں پھر یہ معاملہ کرتے ہیں یا اس کا کھوٹا سونا بغیر خالص کیے یہ صورت اختیار کرتے ہیں؟

جواب وضاحت:

دونوں طرح ہوتا ہے۔ کبھی سارا سونا پہلے خالص کر لیتے ہیں پھر یہ معاملہ کرتے ہیں اور کبھی اس کا کھوٹا سونا خالص کیے بغیر سارا معاملہ ہو رہا ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس صورت مین یہ واضح نہیں کہ آپ نے زیور سونے کے بدلے فروخت کیا ہے یا پیسوں کے بدلے۔ دونوں صورتوں میں درج ذیل خرابیاں ہیں:

اگر پیسوں کے بدلے میں ہے تو ریٹ طے نہیں کیا گیا۔ اس صورت میں اولاً تو آپ کو چھوٹے دکاندار سے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ وہ آپ سے زیورات سونے کے بدلے خرید رہا ہے یا پیسوں کے بدلے۔ پھر اوپر ذکر کردہ وزن میں کمی بیشی کی خرابی کے ساتھ ساتھ ادھار کی خرابی سے بھی بچتے ہوئے پیسوں کی مقدار طے کرنا بھی ضروری ہے کہ پیسے کتنے ہوں گے۔

ان مراحل کے بعد جب چھوٹا دکاندار ادائیگی کے وقت ملاوٹ والا سونا لیبارٹری کروانے کے لیے آئے تو آپ اس سے لیبارٹری والے سونے کا معاملہ بالکل الگ کریں اور اپنے کیے ہوئے سودے کو علیحدہ رکھیں۔ اگر آپ اس کے ملاوٹ والے سونے میں سے اپنا حق 8.500 گرام لیں گے تو اس صورت میں دو شرعی خرابیاں لازم آئیں گی:

i۔ پہلی خرابی یہ آئے گی گویا کہ آپ نے سونے کے بدلہ سونے کا تبادلہ کر لیا (اگرچہ اصلاً سونے کا تبادلہ پیسوں سے تھا لیکن پیسے عملاً پیسے نہ لانے کی وجہ سے یہ سونے کا سونے سے تبادلہ بن جائے گا) پھر اس میں وزن میں برابری اور ادھار نہ ہونے کا  لحاظ بھی نہ رکھا گیا۔

ii۔ دوسری خرابی یہ آئے گی ملاوٹ والا سونا آپ کے پاس ٹیسٹ کے لیے آیا ہے جو کہ آپ کے پاس امانت ہے۔ امانت کی چیز کو خریدنے کے لیے پہلے اس پر سے امانت کا قبضہ ختم کرنا ضروری ہے۔ لہذا اسے مالک کو واپس دے کر پھر اسے خریدا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

سوال (3)

جن سناروں نے میرا 10 یا 15 سال پہلے کا سونا دینا تھا ان کا ہمارے ساتھ معاہدہ طے ہوا تھا کہ ہم آپ کو  سال یا چھ مہینے میں

آپ کا سونا ادا کر دیں گے، جو انہوں نے ابھی تک ادا نہیں کیا۔

10 سال پرانا ریٹ تھا 20000 ……………………………. روپے تولہ

15 سال پرانا ریٹ تھا 14000 …………………………… روپے تولہ

سوال یہ ہے کہ اب ان سے اس سونے کا کیا ریٹ  لگایا جائے گا، آج کا یا پہلے والا؟ سوال پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اب پہلے والے ریٹ پر ہی اڑے ہوئے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

ان سے سودا کس پر ہوا تھا، سونے پر یا پیسوں پر؟

جواب وضاحت:

انہوں نے زیور لیا تھا، اور ان سے سودا اپنی روٹین کے مطابق خالص سونے  یا پیسوں میں ہوا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سودے کا یوں مبہم رکھنا درست نہیں تھا آپ کو چاہیے تھا کہ ان سے سودا کرتے وقت چونکہ ادھار کرنا تھا اس لیے پیسوں کے بدلہ سودا کرتے سونے کا ذکر نہ کرتے اور پیسے بھی طے کرتے کہ کتنے  ہوں گے۔

بہر حال آج آپ بدلہ میں سونا تو نہ لیں (کیونکہ  اس صورت میں سونے کا سونے سے ادھار تبادلہ ہو جائے گا جو کہ سود کے زمرے میں آتا ہے) بلکہ پیسے لیں جس کے لیے آپ آپس کی رضا مندی سے کوئی بھی ریٹ طے کر سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

سوال (4)

سنار آتا ہے اور میرے سے 10000 روپے لے کر کہتا ہے کہ میں اس کے بدلے میں آپ کو کل یا کچھ دن بعد کھوٹ ملا سونا یا خالص ادا کروں گا۔ تو کیا میں اس سے ان 10000 روپوں کے بدلے میں کھوٹ ملا، یا خالص سونا وصول کر سکتا ہوں؟

وضاحت مطلوب ہے:

آپ نے ابھی کوئی ریٹ طے کیا یعنی یہ طے کیا کہ کتنا خالص یا کھوٹ ملا سونا لیں گے۔ نیز کھوٹ ملا سونا تو کھوٹ میں  بھی مختلف ہوتا ہے یعنی کسی میں کھوٹ کم ہوتا ہے کسی میں زیادہ ہوتا ہے۔

جواب وضاحت:

ہم پہلے یہ صورت اختیار کرتے تھے اب نہیں کرتے۔ جب ہم یہ صورت اختیار کرتے تھے اس وقت ہم اس سنار سے سونے کی کوئی مقدار طے نہیں کرتے تھے بلکہ سونے کی ادائیگی کے وقت کے خالص سونے کے ریٹ کو مد نظر رکھتے  ہوئے خالص سونا لیتے تھے، پھر اگر گاہک کھوٹ ملا سونا لاتا تو اس کو خالص کرنے کی فیس بھی لیتے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت سونے کی پیسوں کے بدلے خرید و فروخت کی ہے جس میں پیسے پہلے ادا کروئے گئے ہیں۔ یہ صورت ویسے تو درست

ہے البتہ اس صورت میں جبکہ واپسی میں سونا ملنا طے ہے تو پیسے دیتے وقت سونے کی ریٹ اور مقدار طے کرنا ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

سوال (5)

مثال:

ایک آدمی نے مجھ سے زیورات لیے جن کا کل وزن تھا 12 …………………. گرام

جو اس نے اپنے گاہک کو فروخت کیے 11………..……………………. گرام

بقایا جو مجھے یواپس کیے …………………………………………. ایک گرام

اب 11 گرام کا خالص سونا بنا 10.310 …………………………………..

اور اس نے کہا کہ یہ خالص وصول کریں 8.000 …………………………. گرام

بقایا خالص قابل وصول    2.310 …………………………………….

پھر اس نے مجھ سے کہا کہ2.310 گرام خالص سونے کی آج کے ریٹ  کے مطابق رقم بنا کر میرے کھاتے میں لکھ دیں۔

میرا سوال یہ ہے کہ میں اس کو ریٹ کس دن کا لگاؤں گا؟ اور کیا خالص سونا وصول کر سکتا ہوں؟

فی الحال میں کچھ مہینے سے ان کو اس دن کا  ریٹ لگارہا ہوں جس دن وہ زیور لے کر جاتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس صورت میں بھی سوال نمبر 2 کی طرح شروع میں چھوٹے دکاندار کو زیورات دیتے وقت یہ واضح نہیں کہ آپ نے زیور سونے کے بدلے دیا ہے یا پیسوں کے بدلے۔ جس سے درج ذیل خرابیاں لازم آتی ہیں:

i۔ اگر پیسوں کے بدلے دیا ہے تو زیورات دیتے وقت پیسے طے نہیں کیے گئے۔

ii۔ اگر سونے کے بدلے دیا ہے تو دونوں طرف نقد ادائیگی نہیں ہوئی اور ساتھ میں وزن میں کمی بیشی بھی ہے۔

لہذا جب وہ آدمی آپ سے زیور مانگنے آئے آپ اسی وقت اس سے پیسے طے کریں اور ان کی ادائیگی کی مدت طے کریں (اس وقت پیسے طے کر لینے کے بعد بعض زیورات کی واپسی جائز ہے) بعد میں اس سے پیسے لیں سونا نہ لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved