• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’طلاق دیتا ہوں اور ہر قسم کے ازدواجی بندھن اور تعلق سے آزاد کرتا ہوں‘‘ کہنےکا حکم

استفتاء

کیا فرماتےہیں مفتیان کرام کہ ان طلاقناموں کی روشنی میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

Now through this divorce deed I **** son of **** having in senses with cool and sound mind and without any coercion or undue influence, herby pronounce "TALAQ” (TALAQ-E-AWWAL) in the presence of witnesses and release **** from all sort of matrimonial ties and connections. (30th March 2020)

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

hereby pronounce "2nd TALAQ” (TALAQ-E-DOEM) in the presence of witnesses and release **** from all sort of matrimonial ties and connections. (30th April 2020

وضاحت مطلوب ہے کہ

طلاقنامے ایک ہی دن لکھے گئے یا مختلف تاریخوں میں؟

جواب وضاحت:

ہر طلاقنامے پر جو تاریخ لکھی ہے اسی تاریخ کو وہ طلاقنامہ لکھا گیا۔

پہلی ماہواری 20 اپریل سے 25 اپریل تک، دوسری ماہواری 14 مئی سے 19 مئی تک اور تیسری ماہواری 9  جون سے 14 جون تک آئی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: پہلے طلاقنامے کے اس جملے سے کہ:

"hereby pronounce "TALAQ” (TALAQ-E-AWWAL) in the presence of witnesses”

(گواہوں کی موجودگی میں طلاق (طلاق اول )دیتا ہوں) ایک رجعی طلاق واقع ہو گئی، پھر طلاقنامے کے اس جملے سے کہ:

"release **** from all sort of matrimonial ties and connections.”

(م**** کو ہر قسم کے ازدواجی بندھن اور تعلق سے آزاد کرتا ہوں)  دوسری رجعی طلاق واقع ہوگئی کیونکہ مذکورہ جملہ طلاق کے معنی میں صریح ہے اور  قاعدہ یہ ہے  کہ الصریح یلحق الصریح۔

دوسرے طلاقنامے کے اس جملے سے کہ:

"hereby pronounce "2nd TALAQ” (TALAQ-E-DOEM) in the presence of witnesses”

(گواہوں کی موجودگی میں دوسری طلاق ( طلاق دوم) دیتا ہوں) تیسری طلاق واقع ہو گئی لان الصریح یلحق الصریح۔

درمختار (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

درمختار (4/528) میں ہے:

الصريح يلحق الصريح

فتاوی شامی(4/519) میں ہے:

فإذا قال ” رهاكردم ” أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كان

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

امداد الاحکام (2/467) میں ہے:

سوال: ۔۔۔۔میں نے والدہ کو جواب دیا کہ میری طرف سے تم بھی آزاد ہو اور وہ بھی آزاد ہے جب چاہو آؤ۔۔۔۔ اس وقت یہ الفاظ اس نیت سے کہے گئے تھے کہ گویا تم دونوں کو میری کچھ فکر نہیں طلاق کی نیت سے یہ الفاظ نہیں کہے گئے ۔۔۔

الجواب:صورت مسؤلہ میں متکلم کا یہ قول کہ میری طرف سے تم بھی آزاد ہو اور وہ بھی آزاد ہے جب چاہے آؤ نہ کنایات طلاق سے ہے نہ صریح سے اس لئے کہ اس سے کسی قسم کی طلاق پڑنے کا احتمال نہیں، وجہ اس کی یہ ہے کہ  کنایہ وہ ہے جس میں احتمال ارادہ رفع قید نکاح بھی ہو اور اس کے غیر کا احتمال بھی ہو اور لفظ آزاد ہر حالت میں اور ہر استعمال میں کنایہ طلاق نہیں بلکہ یہ کنایات طلاق میں اس وقت داخل ہے جبکہ خلاف ارادہ طلاق کا قرینہ کلام میں نہ ہو مثلا یوں کہا جائے کہ میری بیوی آزاد ہے یا تو آزاد ہے یا وہ آزاد ہے اور وہ ہر طرح مجھ سے آزاد ہے اور تو پوری طرح آزاد ہے ان استعمالات میں بے شک یہ کنایات طلاق کی قبیل سے ہے اور اگر ارادہ طلاق کا قرینہ قائم ہو تو پھر یہ لفظ صریح ہو جاتا ہے مثلاً یوں کہا جائے کہ میری بیوی میرے نکاح سے آزاد ہے یا میں نے اس کو اپنے نکاح سے آزاد کیا اور میں نے اس کو اپنے سے آزاد کردیا اور اگر کلام میں عدم ارادہ طلاق کا قرینہ قائم ہوجائے تو پھر یہ نہ صریح طلاق سے ہے نہ کنایات سے مثلا یوں کہا جائے کہ تو آزاد ہے جو چاہے کھا پی اور میں نے اپنی بیوی کو آزاد کیا چاہے وہ میرے پاس رہے یا اپنے گھر اور وہ آزاد ہے جب اس کا جی چاہے آئے ان استعمالات میں ہرگز کوئی شخص محض مادہ آزاد کی وجہ سے اس کلام کو کنایہ طلاق سے نہیں کہہ سکتا بلکہ اباحت افعال و تخییر وغیرہ پر محمول کرے گا بشرطیکہ اس کو محاورات لسان پر کافی اطلاع ہو اور ایک لفظ کا صریح طلاق اور کنایہ طلاق ہونا اور گا ہے دونوں سے خالی ہونا اہل علم پر مخفی نہیں۔

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved