• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کی ایک صورت

استفتاء

*** صاحب کا انتقال 2012ء  میں ہوا ۔ان کے والدین  بہت پہلے ہی وفات پاچکے تھے ۔ انہوں نے  تین شادیاں کی تھیں ۔ پہلی بیوی ان کی زندگی میں ہی وفات پاگئی۔اس سے کوئی اولاد نہیں  ہوئی ۔دوسری بیوی بھی ان کی  زندگی میں فوت ہوئی ۔ اس  سے دو بیٹے ہوئے۔ *** اور *** ۔ *** بھی *** صاحب کی حیات میں ہی وفات پاگئے ( وہ غیر شادی شدہ تھے)۔تیسری بیوی سے دو بیٹے جعفر اور ***اور تین بیٹیاں ہوئیں ۔۔ تیسری   بیوی کا انتقال 2013     ء   میں ہوا  (ان کے انتقال کے وقت ان کے والدین حیات نہیں تھے )۔2018ء میں جعفر بھی فوت ہوگئے ۔جعفر کے ورثاء میں ان کی بیوہ  ، پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں  ہیں ۔ *** صاحب کی 21 ایکڑ زمین کی شرعی تقسیم ان کے ورثاء میں کس طرح ہوگی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** صاحب کی مذکورہ جائیداد کے  13,104  حصے کیے جائیں گے ۔جن میں سے *** کو  2548 حصے (19.44 فیصد)،***کو 3016 حصے (23.016 فیصد ) ،*** صاحب کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 1508 حصے (11.507فیصد فی کس  )، جعفر کے پانچ بیٹوں میں سے ہر ایک کو 406 حصے (3.09فیصد فی کس)، جعفر کی تین بیٹیوں میں سے  ہر ایک کو 203 حصے (1.549 فیصد فی کس )، بیوی  کو 377 حصے (2.87فیصد) ملیں گے۔

اس حساب سے 21 ایکڑ زمین یعنی کل 3320 مرلہ  کی تقسیم عبد المجید صاحب کے ورثاء میں درج ذیل طریقہ پر ہوگی :

*** کو 653.333   مرلے،***کو 773.333 مرلے ، *** کی  تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو386.666مرلے فی کس ملیں گے ۔ جعفر کے پانچ بیٹوں میں سے ہر ایک کو 104.102مرلے فی کس ، تین بیٹیوں میں سے  ہر ایک کو52.051مرلے فی کس  اور جعفر کی  بیوی کو 96.666 مرلے ملیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved